ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے

ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے
رہتے تھے گلے ہزار نیچے لب کے
اس موسم گل میں میرؔ دیکھیں کیا ہو
ہے جان کو بے کلی نہایت اب کے