ہمارے ہیروز

اس قوم سے ہاکی اور اس کی کامیابیاں کرپٹ سسٹم نے چھین لیں تو اسکا اثر یہ پڑا کہ ہاکی کے ہیروز بھی آج کل کے نوجوانوں کو پتہ نہیں۔ ہاکی پر پاکستانی ٹیم اور کھلاڑیوں نے ایسے ہی راج کیا ہے جیسے آسٹریلوی کرکٹ ٹیم نے کرکٹ پر  اس صدی کے پہلے عشرے میں۔

ہاکی کے کھیل کے آخری ہیروز میں سے ایک ہیرو تھے سہیل عباس۔

سہیل عباس،  جو بنیادی طور پر ایک ڈیفینڈر تھے اپنی زوردار فِلک کی وجہ سے پینالٹی کارنر سپیشلسٹ بن گئے ۔۔۔۔ ہاکی کو سمجھنے والے جانتے ہیں کہ ہاکی میں پینالٹی کارنر کی کتنی اہم حیثیت ہے۔ سہیل عباس کی پینالٹی کارنر سٹرایک کسی گول کیپر اور ڈینفنس لائن کے لیے روکنا تقریباً  نا ممکن تھی۔ اس وجہ سے جیسے ہی پاکستان کو پینالٹی کارنر ملتا ،سہیل عباس بینچ پر بھی ہوتے تو فورا اندر بلا لیے جاتے اور پھر  ایک برق رفتار فِلک سے گیند سیدھی گول میں جا پہنچتی...پاکستانی ٹیم جس دور میں کمزور پڑ چکی تھی سہیل تب بھی دہشت کی علامت تھے۔۔۔۔اور کئی بار مخالف ٹیم کے سامنے واحد دیوار  ثابت ہوئے۔۔۔

اس  نابغۂ روزگار کھلاڑی  کے چند عالمی  ریکارڈ درج ذیل ہیں:

 

1. سب سے زیادہ گولز 348

2. تیز ترین 100 گولز

3. تیز ترین 200 گولز

4. سب سے زیادہ پینالٹی کارنرز پر گولز

5.سب سے زیادہ 21     Hat-tricksجن میں ایک ڈبل ہیٹرک بھی شامل  ہے

6. ایک ایشیا کپ میں سب سے زیادہ16 گول

7. اولمپکس میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ 19 گول

8. کسی ایک کلینڈر ایئر میں سب سے زیادہ 60 گول

9. کسی ایک اولمپکس میں پاکستان کی طرف سےسب سے زیادہ 11 گول

ایسی چنگاری بھی یا رب اپنے خاکستر میں تھی