روسی ہیکرز نے امریکی ایئر پورٹس کی ویب سائٹس کیسے ہیک کیں؟
آج کل پاکستان میں ہیکرز کا خوب چرچا ہورہا ہے۔۔۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا ترقی یافتہ ممالک اس قسم کے سائبر حملوں سے محفوظ ہیں؟ اس حوالے سے امریکہ سے ایک خبر آئی ہے کہ روسی ہیکرز نے امریکی ہوائی اڈوں کے نظام پر ایک بڑا سائبر حملہ کیا ہے۔۔۔۔یہ کیسے ممکن ہے؟ روسی ہیکرز نے یہ حملہ کیسے کیا؟ جدید دور میں سائبر حملوں کے کیا اہداف ہوتے ہیں؟ آئیے اس کی کھوج لگاتے ہیں۔
سائنس اور ٹیکنالوجی نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے ۔ رفتہ رفتہ کام کاج، میل جول اور جینے کے رنگ ڈھنگ ٹیکنالوجی کے استعمال سے نئے روپ دھار رہے ہیں۔ ہمارے میں جول سے لے کر آمد و رفت تک ہر جگہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ ہماری زندگی کا اٹوٹ حصہ بن چکے ہیں ۔ ٹرینوں کا نظام ہو یا ہوا بازی کا شعبہ اب ہر جگہ ہیومن انٹرفیس کم سے کم ہوتا جا رہا ہے ۔ ہر جگہ اب انسانوں کی جگہ کمپیوٹر نے سنبھال لی ہے ۔کمپیوٹر کے ہر شعبے میں اس بڑھتے ہو دخل نے جہاں ہمارے لیے بہت زیادہ آسانیوں کا سامان کیا ہے وہاں بہت سی مشکلات اور خطرات کو بھی جنم دیا ہے ۔ان خطرات میں سے ایک سائبراٹیک بھی ہے جو ہمہ وقت انٹرنیٹ سے اور کمپیوٹر سے جڑے ہر نظام کو درپیش رہتا ہے ۔
نیو یارک سٹی کے لاگارڈیا ہوائی اڈے سمیت متعدد بڑے ہوائی اڈوں کے لیے تقریباً 14 عوامی سطح کی ویب سائٹس کو نشانہ بنایا گیا اور انہیں عوام کے لیے ناقابل رسائی بنا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے زیادہ تر کو بہت کوشش کے بعد واپس آن لائن لایا گیا ہے۔رواں ہفتے پیر کی صبح ایک درجن سے زیادہ امریکی ہوائی اڈوں کی ویب سائیٹس کو سائبر حملوں کے ذریعے عارضی طور پر آف لائن لایا گیا۔ روسی بولنے والے ہیکرز نے اس خلل کی ذمہ داری قبول کی۔
ایک سینئر اہلکار نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ ان حملوں سے ہوائی ٹریفک کنٹرول، اندرونی ہوائی اڈے کی مواصلات یا دیگر اہم کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ لیکن اس رکاوٹ کی وجہ سے معلومات تک رسائی کی کوشش کرنے میں عوام الناس کو دقت کا سامنا کرنا پڑا ۔ سی این این کے مطابق اس ہیکنگ کی واردات کو کل نیٹ ( killnet) نامی سائبر ہیکرز کے ایک گروپ سے منسوب کیا جا رہا ہے جو روس سے تعلق رکھتے ہیں ۔
کِل نیٹ نامی گروپ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ہیکٹیویسٹس (hacktivists) کا ایک گروہ ہے ۔ ہیکٹیویسٹس کی اصطلاح ان لوگوں کے لیے مستعمل ہے جو کسی نظریے یا سوچ کے فروغ کے لیے ہیکینگ کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں ۔ اس گروپ نے ڈی ڈی او ایس (DDoS) کا طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے ویب سائٹس کو ہیک کیا۔ اس طریقہ کار میں مصنوعی طور پر ویب سائٹس پر ٹریفکنگ کو بڑھا دیا جاتا ہے ۔ ویب سائٹس اوور لوڈ ہونے کی وجہ سے وقتی طور پر ناکارہ ہو جاتی ہیں اور ان تک اصل وزٹرز کی رسائی ناممکن ہو جاتی ہے ۔ رپورٹس کے مطابق اس حملے سے متاثر ہونے والے ائیرپورٹس میں اٹلانٹا ، شکاگو اور لاس اینجلس جیسے اہم اور بین الاقوامی ہوائی اڈے شامل ہیں ۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسی طرح کے حملے میں جرمنی کے ریلوے نظام میں مواصلاتی نیٹ ورکس کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس سے ملک کے شمالی حصے میں بڑے پیمانے پر سروس میں خلل پڑا۔ تاہم حکام نے سائبر حملے کو کسی غیر ملکی ریاست سے نہیں جوڑا ہے۔
ذرائع آمد و رفت پر بڑھتے ہوئے سائبر حملے آنے والے دنوں کے بھیانک منظر نامے سے پردہ اٹھاتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں کہ اگر مستقبل میں جنگوں کے دوران عوامی آمد و رفت کے ذرائع میں ہیکنگ کے ذریعے خلل ڈالنے کی کوششیں کی گئیں تو بہت سی قیمتی جانوں کا ضیاع بھی ہو سکتا ہے ۔