Sustainable Development Goals

انسانیت آج خدا کے بنائے قوانین سمجھ سمجھ کر اپنی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں پھیلانگتی ہوئی مریخ کو ہاتھ لگا رہی ہے، مشینوں کو مصنوعی ذہانت دے رہی ہے، جانداروں کے جینز میں رد و بدل کر رہی ہے،نئے نئے ڈیجیٹل

نظام کھڑے کر رہی ہے، 5 جی ٹیکنالوجی کے زریعے ایک الگ ہی معاشرت ترتیب دے رہی ہے۔۔ ایک طرف تو ترقی کا یہ عالم ہے لیکن دوسری طرف دنیا یہ سوچنے پر بھی مجبور ہے کہ کیا یہ سب ترقی انسانیت کو مستقبل

میں استحکام اور خوشحالی بخشنے جا رہی ہے یا نئے مسائل جنم لینے لگے ہیں؟ یعنی بادئ نظر میں دیکھیں تو انسانیت کے ذہن میں کچھ سوال ابھر چکے ہیں۔مثلاً جس تیزی سے ترقی و معاشی فائدے کے لیے آج قدرتی وسائل خرچ کیے جا رہے ہیں ،مستقبل میں یہ ہماری آنے والی نسلوں کو بھی میسر ہوں گے یا نہیں؟ کیا انسانی کے مختلف اقدامات مثلاً بڑے شہر، ٹریفک، کارخانوں کا دھواں اور کیمیائی مواد وغیرہ کے نتیجے میں آنے والی ماحولیاتی تبدیلی زمین کو صحت مند زندگی کے قابل رہنے دے گی ؟  کیا یہ سب ترقی زمین پر سے نا انصافی، بھوک، ظلم، بد امنی، جہالت، اور انتہا پسندی ختم کر دے گی؟

اب جب دنیا کے ذہن میں یہ سوالات ایک بڑے پیمانے پر پیدا ہو چکے ہیں اور ان کے جوابات مثبت نہیں مل پارہے ، تو دنیا فکر میں مبتلا ہے اور ان  کے حل کے لیے کاوشیں بھی کر رہی ہے۔ انہی کاوشوں میں سے ایک کاوش

اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر 2015 میں 2030 تک کے لیے مستحکم ترقی کے اہداف کا طے پانا بھی ہے۔ جنہیں اقوام متحدہ کے تمام 193 ارکان ممالک نے منظور کیا اور ان کو 2030 تک حاصل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

یہ 17 اہداف ہیں جن میں ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنے، قدرتی وسائل کو بچانے، بھوک خاتمہ، امن کے قیام سے لےکر برابری کی بنیاد پر تعلیم، معاشی اور معاشرتی وسائل کی فراہمی شامل ہے۔

 

مستحکم ترقی کے اہداف (2030):

1۔ دنیا بھر سے ہر قسم کی غربت کا خاتمہ

2۔ بھوک کو ختم کرنا، خوراک کی حفاظت کرنا اور مستحکم زراعت کو فروغ دینا۔

3۔ تمام افراد کے لیے عمر کہ ہر حصے میں صحت مند اور خوشحال زندگی کو یقینی بنانا

4۔تمام افراد کو شامل کرتے ہوئے برابری کی سطح پر تعلیم یقینی بنانا۔ نیز زیادہ سے زیادہ  عمر تک سیکھنے کے

مواقع کو بھی فروغ دینا۔

5۔ صنفی برابری کو حاصل کرنا اور خواتین کو با اختیار بنانا۔

6۔ صاف پانی اور بہتر نقاسی آب کو ہر شخص کے لیے یقینی بنانا۔

7۔ قابل خرید، بہترین، مستحکم اور جدید انرجی کو ہر شخص کی رسائی میں لانا۔

8مستحکم  معاشی ترقی کو فروغ دے کر سیر حاصل، با عزت روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانا۔

9۔مضبوط انفراسٹریکچر کا قیام۔ ایسی  مستحکم صنعت کاری جو تمام افراد کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ اس کے ساتھ ساتھ نئی

ایجادات کی راہیں بھی ہموار کرنا۔

10۔ ممالک کے اندر اور ممالک کے مابین عدم مساوات کو جڑ سے اکھاڑنا۔

11۔ شہری اور رہائشی علاقوں کو مضبوط، مستحکم، اور محفوظ بنانا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھنا کہ تمام

افراد اپنی کمزوریوں اور معزوریوں کے باوجود ان میں رہ سکیں۔

12۔ اشیا کی پیداوار اور استعمال کے طریقہ  کار کو مستحکم بنانا۔

13ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف فوری اقدامات کرنا۔

14۔ سمندر اور سمندری وسائل کو محفوظ بنانا۔ ایسے اقدامات اٹھانا کہ ان کی بقا ممکن ہو اور ہم ان کو انسانی ترقی کے لیے

مستحکم طور پر استعمال کر سکیں۔

15۔ زمین کے ماحولیاتی نظام کی بحالی اور حفاظت کرنا۔ اس کے ایسے استعمالات وضع کرنا جن سے اس کے بقا پر

حرف نہ آئے۔ اسی طرح جنگلات کو بھی ایسے سنبھالنا کہ ان کا استحکام یقینی ہو۔  وہ زمینیں جو بنجر ہو چکی ان کی بحالی

کے لیے اقدامات کرنا اور مزید زمینوں کو بنجر ہونے سے بچانا۔

16۔ پر امن، منصفانہ اور تمام افراد کی شراکت پر مبنی معاشروں کا قیام کرنا۔ ایسے ادارے تشکیل دیناجو  پر اثر ہوں اور

انکا محاسبہ ہر سطح پر ممکن ہو۔

17۔اطلاق کے ذریعوں کو ایسے بدلنا کہ وہ پر اثر ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ مستحکم ترقی کے واسطے عالمی شراکت داری کو

بڑھانا۔

بشکریہ۔۔۔

https://sdgs.un.org/