ربیع الاول: سیرت النبی ﷺ مطالعہ کی اہمیت و ضرورت کیا ہے؟(1)
قرآن مجید میں رسول کریم ﷺ کی حیات طیبہ یا سیرت طیبہ کو اسوہ حسنہ کیوں قرار دیا گیا ہے؟ ہم دنیا میں تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے لیے کیا اقدامات کرسکتے ہیں؟ کیا حضور ﷺ کی سیرت کے مطالعے سے نئی نسل کو اسلام کا سچا داعی اور حقیقی نمائندہ بناسکتے ہیں؟ نوجوان نسل کو مطالعہ سیرت کے لیے کیسے راغب کیا جاسکتا ہے؟ ربیع الاول کے حوالے سے خصوصی سلسلہ
ربیع الاول کی باسعادت و مبارک گھڑیوں کی آمد آمد ہے ۔ ہر سو ذکر سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی محافل کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔ فضا میں مرحبا اور صلی علیٰ کی صدائیں گونج رہی ہیں ۔ سیرت النبی ﷺ پر کانفرنسوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ سیرت رسول ﷺ پر مزاکرات کے ساتھ ساتھ ہمیں اس مہینے کو سیرتِ طیبہ کے مطالعہ کے لیے بھی وقف کرنا چاہیے ۔ سیرتِ سرورِ کونین ﷺ کا مطالعہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔سیرت سے کیا مراد ہے؟
لفظ سیرہ کا مطلب ہے سیر کرنا یا سفر کرنا۔ سیرۃ کو سیرۃ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ سیرت کا مطالعہ کرتے ہوئے ہم آپ ﷺ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کی حیات طیبہ کا سفر کر رہے ہوتے ہیں۔ 'سیرت' کا لفظ صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے مطالعہ کے لیے مختص ہے، جو خیرالبشر کے رتبہ پر فائز ہیں - اگرچہ اس لفظ کا استعمال کسی کی سیرت کے لیے بھی ہو سکتا ہے، لیکن مسلم علماء نے اسے اب صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رکھا ہے۔مطالعہ سیرت کی اہمیت اور ضرورت
سیرتِ طیبہ کے مطالعہ کے فیوض و برکات اور فوائد بے شمار ہیں جن کا احاطہ کرنا ایک آرٹیکل میں ناممکن ہے لیکن ان لاتعداد فائدوں میں سے چند ایک کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔1.حکم خداوندی
اللہ نے ہمیں سرکار دوعالم ﷺ کو جاننے کا حکم دیا ہے۔ یہ ایک فریضہ ہے ۔ قرآن کریم میں 50 سے زیادہ آیات ایسی ہیں جو ہمیں نبی مکرم ﷺ کو بطور نمونہ لینے کا حکم دیتی ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’’بے شک تمہارے لیے اللہ کے رسول ﷺ میں ایک نمونہ ہے" یہی وجہ ہے کہ خلق عظیم کی کامل ترین مثال کی جب بھی تلاش کی جائے گی تو نظر انتخاب آپ ﷺ کی حیات طیبہ پر ہی آ کر رکے گی ۔
2. کامیاب زندگی کی ضمانت
آپ ﷺ کی زندگی کا مطالعہ ایک ایسی شخصیت کا مطالعہ ہے جس کی ہمیں پیروی کرنی چاہیے۔ سیرت النبی ﷺ پڑھنے سے ہماری زندگی کے ان چار اہم ترین شعبہ جات میں ہمیں راستہ دکھاتی ہے ۔مذہب: سیرتِ طیبہ سے ہمیں راہنمائی ملتی ہے ہم اللہ تعالیٰ کی بندگی کیسے کر سکتے ہیں۔ عبادات و عقائد میں ہم پر ہوبہو آپ ﷺ کی پیروی کرنا لازم ہے ۔ یہ پہلو ہماری اندر کی دنیا کے متعلق ہے ۔
آداب اور اخلاق: رحم، شفقت، بردباری ، صبر و تحمل ، رشتوں اور وعدوں کی پاسداری جیسے تمام اخلاقی خصائل و شمائل کا ہماری روزمرہ زندگی میں ہمیں آگے بڑھنے کا قرینہ سکھاتے ہیں ۔
انسان کی مختلف حیثیتیں: آپ ﷺ بطور باپ، شوہر، سسر ، دوست، پڑوسی وغیرہ کیسے تھے ان پہلوؤں پر غور کرنے سے ہمیں ان تمام حیثیتوں میں ایک بہتر انسان کے طور پر پیش کرنے میں مدد ملتی ہے ۔
قیادت و رہبری: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضے کو کس طرح احسن طریقے سے سر انجام دیا جائے یہ رہنمائی بھی آپ ﷺ کی کریم ذات سے بہتر بھلا کہاں سے سیکھا جا سکتا ہے ۔ اس پہلو کا مطالعہ امت مسلمہ کی اجتماعی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے لازم ہے ۔
3.عشق رسول ﷺ میں اضافے کا ذریعہ
سیرتِ طیبہ کا مطالعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہماری محبت کو بڑھانے کا بہترین طریقہ ہے اور میرے خیال میں اس سے بہتر کوئی دوسرا راستہ نہیں ہو سکتا۔ یہ المیہ ہے کہ ہم نے اس مطالعہ کو نظرانداز کر رکھا ہے اور اکثر نوجوان سیرت النبی ﷺ کی بہت کم معلومات رکھتے ہیں ۔یہ شرمناک ہے کہ ہم فلمی ستاروں، اداکاروں، کھیلوں کے لوگوں کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں لیکن جس ہستی کے بارے میں جاننا اس زندگی کی اوّلین غایتوں میں سے ایک ہے ان کی حیات مبارکہ کے بارے میں ہمارا علم نہ ہونے کے برابر ہے۔ سرکارِ دوعالم ﷺ سے وابستگی اور اپنی محبت کو بڑھانے کے لیے سیرتِ نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا مطالعہ کرنا لازم ہے۔ جب آپ کسی سے محبت کرتے ہیں تو آپ اس کے بارے میں سب کچھ جاننا چاہتے ہیں، اور آپ ہر طرح سے اس کی نقل کرنا چاہتے ہیں۔ جو شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دعویٰ کرتا ہے لیکن آپ ﷺ کی سیرت کا مطالعہ نہیں کرتا تو آپ اسے چاہیے کہ وہ اپنے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوے پر نظر ثانی کرے۔4. ناامیدی کے دور میں امید کرن
ذکرِ سرکار دوعالم ﷺ ہماری مایوسی مٹاتا ہے۔ ہمارے حوصلے بلند کرتا ہے اور ہمیں امید سے نوازتا ہے۔ نبی مکرم ﷺ ، ان کے اہل بیت اور صحابہ کرام کے مقابلے میں جب اپنے دکھ، تکالیف اور پریشانیوں کو دیکھتے ہیں تو اپنے مصائب ہیچ معلوم ہوتے ہیں ۔سیرت کا مطالعہ کرنے سے ہم ان لوگوں کو سمجھ سکتے ہیں جو ہم سے پہلے بہت زیادہ مصائب کا شکار تھے اور ان آزمائشوں اور مصیبتوں میں بھی انہوں نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور اپنی امید قائم رکھی۔ تب ہمیں اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ ہماری زندگی قدرے آسان ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ قرآن میں بھی ہےاللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے کے انبیاء کے قصے سنا رہا ہے، کیوں؟ اس میں بھی حکمت یہی تھی کہ اس سے آپ ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دل اثبات میں آجائیں اور قرار پکڑیں۔ اس سے ان کی امید اور ایمان میں اضافہ ہوا۔5. ناموسِ رسالت ﷺ کا تحفظ
سیرت سے ہمیں وہ معلومات حاصل ہوتی ہے جس سے ہم اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس کا دفاع کر سکتے ہیں۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت پر ہمیشہ حملہ ہوتا رہا ہے اور رہے گا۔ قریش نے بھی ایسا ہی کیا تھا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ اگر ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرنا چاہتے ہیں تو سیرت کے مطالعہ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین دیگر علوم دین کے ساتھ سیرت بھی پڑھایا کرتے تھے۔ شرار بولہبی کا توڑ کرنے کے لیے لازم ہے کہ چراغِ مصطفوی کا شعور و ادراک حاصل کرنا ازحد ضروری ہےکیونکہ:ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغِ مصطفوی سے شرارِ بولہبی