بارہ ربیع الاول:"معلم اعظم ﷺ اپنے شاگردوں کو کیسے پڑھاتے تھے؟", تبصرہ کتاب
سلام ٹیچر ڈے اور ربیع الاول کے موقع پر بہت خوب صورت کتاب کا تعارف۔۔۔کتاب میں خاص کیا بات ہے؟ اساتذہ کے لیے کیسے مفید ہے؟ آئیے آپ کو اس کتاب سے متعارف کرواتے ہیں۔۔۔۔
عالمی یوم مدرسین (سلام ٹیچر ڈے) کے موقع پر دنیا کے معلم اعظم،محسن اعظم اور رہبر اعظم حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مبارک ہستی کو سلام جن کی تقلید، پیروی اور اطاعت میں ہی فلاح دارین ہے۔دنیا کے تمام اساتذہ کی عظیم ہستیوں کو سلام جن کے دم قدم سے علم و نور کی شمعیں فروزاں ہیں۔ بے شک تکریم اساتذہ ہی تکریم انسانیت ہے۔
اللہ کے آخری فرستادے خاتم النبین حضرت محمد مصطفٰے ﷺ کی حیاتِ طیبہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔۔۔زندگی کے ہرشعبے سے تعلق رکھنے والا شخص حضور نبی کریم ﷺ کے اسوۃ حسنہ سے راہنمائی لے سکتا ہے۔
بحیثیت استاد ہم حضور نبی کریمﷺ سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔۔۔؟ اس بارے میں ایک نہایت ہی خوب صورت کتاب نظر سے گزری ہے۔۔۔
"معلم اعظم ﷺ: اپنے شاگردوں (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کو کیسے پڑھاتے تھے؟"
سلام ٹیچر ڈے اور 12 ربیع الاول کے مبارک موقع پر اساتذہ کرام اس کتاب کا ضرور مطالعہ کریں۔
حضور ﷺ کا فرمان عالی شان ہے:
اِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّماً
یعنی مجھے مُعلّم بناکر بھیجا گیا۔ (ابن ماجہ)
حضور نبی کریم کی حیاتِ طیبہ بحیثیت معلمِ اعظم کے طور پر ہمارے اساتذہ لیے رول ماڈل ہیں۔۔۔۔
قوموں کی تعمیر و تشکیل میں سب سے اہم کردار اساتذہ کا ہے ، اساتذہ ہی نئی نسل کے معمار ہیں ، طلبہ و طالبات کی شخصیت اساتذہ کے اخلاق و اعمال کا پر تو ہوتی ہے ، لہذا ضروری ہے کہ اساتذہ کے لیے کوئی اخلاقی معیار ہو ، جس پیمانے پر وہ طلبہ و طالبات کی تربیت کریں ، اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے معروف ماہر تربیت و تعلیم حضرت الشیخ مولانا جہانگیر محمود نے "معلم اعظم ﷺ " کے نام کتاب تصنیف کی۔
اس کتاب میں رسول اللہ ﷺ کے طریقہ تدریس کو اس انداز سے بیان کیا گیا ہے ایک استاذ پیغمبرانہ طریقہ تدریس کو آج کی درس گاہ میں کیسے بروئے کار لا کر علم و اخلاق سے آراستہ شخصیات کی تیاری میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔
کتاب میں خاص کیا بات ہے؟
یہ محض ایک کتاب نہیں بلکہ بیک وقت تعارف طریقہ تدریس نبوی ﷺ، ٹیچر ٹریننگ مینول، نوٹ بک، ورک بک، تخلیقی سوچ اور فیصلہ سازی کو پروان چڑھانے کا ایک ٹول ہے۔ اس کتاب میں ستر (70) سے زائد موضوعاتی اسباق شامل ہیں۔ ہر موضوع کو لیسن پلان (سبقی منصوبے) کے انداز میں لکھا گیا ہے۔ ہر عنوان کے تحت حدیث مبارکہ کا متن اور ترجمہ، مختصر وضاحت، حاصل گفتگو (اساتذہ کے لیے تدریس کے اہم نکات) اور آخری میں نوٹس یا اہم نکات لکھنے کے لیے خالی جگہ دی گئی ہے۔
کتابت، طباعت اور جلد بندی بہت خوب صورت اور دلکش ہے۔ سرورق بہت خوب صورت اور بہترین آرٹ پیپر پر ترتیب دیا گیا ہے۔
چند عنوانات ملاحظہ کیجیے:
مزاج نبوی ﷺ، قول و فعل میں ہم آہنگی، احساسِ ذمہ داری، قوانین کے اطلاق میں حالات کا خیال رکھیں، حسِ مزاح سے کام لیجیے، نئے افکاروخیالات کو قبول کیجیے، طلبہ کو باختیار بنائیے، براہ راست تنقید مت کریں، سزا میں بھی محبت وشفقت کا دامن تھامے رکھیں، طلبہ سے مشورہ کیجیے، تدریس کے نتائج یقننی بنائیے وغیرہ۔۔۔
کتاب کہاں سے حاصل کریں؟
اگر آپ کا تعلق پڑھنے پڑھانے سے ہے تو ایک بار اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے۔
نام کتاب: معلم اعظم ﷺ اپنے شاگردوں کو کیسے پڑھاتے تھے؟
مرتبہ و مصنف: الشیخ جہانگیر محمود
ناشر: المصباح (16) ، اردو بازار، لاہور
کتاب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل نمبر پر بذریعہ وٹس ایپ رابطہ فرمائیں
03026910910, 0312-4460606
نوٹ : اس کتاب کا انگریزی ترجمہ بھی دستیاب ہے جبکہ دیگر بڑی زبانوں میں ترجمہ زیر تکمیل ہے ۔
مصنف کتاب الشیخ مولانا جہانگیر محمود کون ہیں؟
مذکورہ بالا کتاب کے مصنف حضرت الشیخ مولانا جہانگیر محمود صاحب ہیں۔ آپ بیک وقت عالم دین، مربی، ماہر تعلیم اور ادیب ہیں۔ وہ دینی و دنیاوی تعلیم دونوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ آپ سوسائٹی فار ایجوکیشنل ریسرچ (ایس ای آر) کے بانی اور سربراہ ہیں جو دنیا بھر میں علما کرام، اساتذہ، دانشوروں اور مستقبل بین افراد کی آن لائن کمیونٹی ہے۔