ٹینس کا ایک شاندار عہد تمام ہوا، راجر فیڈرر ٹینس سے ریٹائر

ٹینس کے عالمی مقابلوں میں ایک شاندار عہد گزارنے والے راجر فیڈرر نے گزشتہ دنوں ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ بیس دفعہ "گرینڈ سلام" چیمپئین کا اعزاز حاصل کرنے والے راجر فیڈرر نے 41 سال کی عمر میں جسمانی مسائل (انجریز) کے باعث ٹینس کے عالمی مقابلوں سے رُخصت کا اعلان کیا۔ آئیے ان کے ٹینس کیریر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

20 گرینڈ سلام سنگل مقابلے:

 چھے آسٹریلین اوپن (2004، 2006، 2007، 2010، 2017، 2018)

ایک فرنچ اوپن (2009)

آٹھ ومبلڈن اوپن( 2003، 2004، 2005، 2006، 2007، 2009، 2012، 2017)

پانچ یو ایس اوپن (2004، 2005، 2006، 2007، 2008)

راجر فیڈرر کے ٹینس کیریر کا سال وار جائزہ

1981: 8 اگست 1981 میں راجر فیڈرر سوئٹزرلینڈ میں ایک جرمن نژاد سوئس رابرٹ کے ہاں پیدا ہوئے۔ چونکہ ان کی والدہ افریقی شہری تھی اور ان کے والد جرمن نژاد سوئس شہری تھے، اس لیے راجر فیڈرر سوئس جرمن (جو سوئس جرمن سرحدی علاقے میں رہنے والوں کی مادری زبان)، انگریزی، جرمن اور فرانسیسی (فرنچ) زبانیں روانی سے بولتے ہیں۔

1993-1992: سوئس اِنڈور ٹورنامنٹ میں فیڈرر نے اپنے ٹینس کیریر کا آغاز کیا۔ وہ ریٹائرمنٹ کے وقت ان لمحات کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں بڑی حیرت اور شوق سے (ٹینس کے) کھلاڑیوں کو کھیلتے دیکھتا۔ میں نے (ٹینس کے میدان میں شاندار کھیل کے) خواب دیکھنا شروع کیے۔ میں اپنے اس خواب کو شرمندہء تعبیر کرنے کے لیے سخت محنت کی، شروع میں چند کامیابیوں نے میرے اعتماد اور ہمت میں اضافہ کیا اور اس طرح میں نے اس شاندار سفر کا آغاز کیا۔

1998: ہیلو! ومبیلڈن اور امریکہ

فیڈرر نے عالمی مقابلوں میں پہلی بار ومبلڈن (ٹورنامنٹ) مین بطور جونیر کھلاڑی کامیابی سمیٹی۔ وہ سنگل اور ڈبل دونوں مقابلوں میں کامیاب ٹھہرے۔ اِسی برس فیڈرر یو ایس اوپن جونیئر ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچے اور ڈیوڈ نالبانڈین کو شکست دے کر اعزاز اپنے نام کرلیا۔ یہ وہ سال تھا جب راجر فیڈرر نے ٹینس کی دنیا میں ناقابل شکست بننے کا باقاعدہ سفر شروع کیا۔ اس برس کے آخر تک وہ عالمی سطح پر ٹینس کے سب سے بہترین (نمبر 1) کھلاڑی بن چکے تھے۔ وہ تحمل مزاج اور پروفیشنل کھلاڑی کے طور پر اُبھرے۔

1998: اے ٹی پی ٹور کا آغاز

1998 میں فیڈرر پہلی بار اے ٹی پی(ایسوسی ایشن آف ٹینس پروفیشنلز) ٹور کے تحت سوئس اوپن گستاد میں شریک ہوئے لیکن پہلے راؤنڈ میں کامیاب نہ ہوسکے۔ فیڈرر نے ہمت نہیں ہاری، رواں برس ہی وہ پہلا اے ٹی پی میچ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

1999: فیڈرر عالمی رینکنگ پر سرفہرست 100 کھلاڑیوں میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ انھوں نے 20 ستمبر 1999 کو فرنچ اوپن چیمپیئن کارلوس مویا کو شکست دی۔

2000: زندگی میں ایک بڑی جیت لیکن میدان سے باہر

سوئٹرزلینڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے فیڈرر نے سڈنی اولیمپکس میں برونز میڈل جیت لیا۔ لیکن اس برس ان کی زندگی میں میدان سے باہر ایک خوشگوار تبدیلی آئی۔ یہ ٹورنامنٹ ان کی "زندگی کی ذاتی اِننگ" کی شروعات کی بھی وجہ بنا۔ وہ اس ٹورنامنٹ میں میروسلوا ویرینک (میرکا فیڈرر جو سوئس وومن سٹار رہی ہیں) سے ملاقات ہوئی اور بعد میں میروسلوا نے فیڈرر کا دل جیت لیا اور ان کی شادی ہوگئی۔

2001: فیڈرر ٹینس کے ٹاپ 15 میں شامل ہوچکے تھے، وہ 2001 میں پہلی بار گرینڈ سلام کے کوارٹر فائنل تک رسائی میں کامیاب ہوئے۔ البتہ فرنچ اوپن میں الیکس کورٹجا سے شکست کھائی۔ انھوں نے اِسی برس ومبلڈن میں پیٹ سیمپراس کو شکست سے دوچار کیا، وہ مسلسل چوتھی بار دفاعی چیمئین تھے اور گریںڈ سلام میں ناقابل شسکت تھے۔ تاہم کوارٹر فائنل میں کامیابی سمیٹنے میں ناکام رہے۔

2003: پہلا گرینڈ سلام ؛ راجر فیڈرر کا خواب پورا ہوا

لیکن راجر فیڈرر کی جیت کا سفر جاری رہا۔۔۔اور آخر وہ لمحہ آپہنچا جب فیڈرر کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا اور وہ پہلا گرینڈ سلام جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ عالمی نمبر 1 بننے میں بس ایک قدم باقی تھا۔۔۔

2004: راجر فیڈرر 1988(میٹس ویلنڈر) کے بعد پہلے ٹینس کھلاڑی بن گئے جو ایک ہی برس میں تین گرینڈ سلام (آسٹریلین اوپن، ومبلڈن اوپن اور یو ایس اوپن) پر قبضہ جمانے میں کامیاب ہوئے۔

2005: راجر فیڈرر کو اب جیت اور نمبر 1 رہنے کا "خون لگ چکا تھا"، جیت کا یہ سلسلہ اگرچہ آسٹریلین اوپن اور فرنچ اوپن میں سیمی فائنل میں شکست کی وجہ سے عارضی طو پر تھم گیا۔ لیکن 2005 کے اختتام تک وہ ایک ومبلڈن اوپن اور یو ایس اوپن کا اعزاز جیت چکے تھے۔

2006: اس برس بھی راجر فیڈر نے چار گرینڈ سلام ٹورنامنٹ(آسٹریلن اوپن، فرنچ اوپن، ومبلڈن اوپن اور یو ایس اوپن) کھیلے لیکن تین گرینڈ سلام پر قبضہ جما لیا۔ ٹینس کے دو بڑے مقابلے باز رافیل نڈال اور راجر فیڈر پہلی بار 2006 میں فرنچ اوپن میں آمنا سامنا ہوا۔ جس میں رافیل نڈال ناقابل شکست رہے۔ یہ ٹینس کی دنیا میں نہایت دل چسپ اور سنسنی خیز میچ تھا۔ دوسرے، تیسرے اور پانچویں راؤنڈ (سیٹ) میں رافیل نڈال نے راجر فیڈرر کو شکست دی۔ راجر فیڈرر 1969 کے بعد راڈ لیوَر کے بعد پہلے ٹینس کھلاڑی بن گئے جو ایک ہی سال میں چاروں گرینڈ سلام کے فائنل میں پہنچے۔

2007: راجر فیڈرر کی جیت کا سفر 2007 میں بھی عروج پر رہا۔ اس برس بھی وہ چاروں گرینڈ سلام کے فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ تاہم تین گرینڈ سلام اعزاز جیت لیے۔ آسٹریلین اوپن میں فرنینڈو گونزالز کو شکست دی، فرنچ اوپن میں رافیل نڈال سے ہار گئے لیکن ومبلڈن اوپن میں بدلہ چُکا دیا اور رافیل نڈال کو شکست دے کر ومبلڈن اوپن جیت لیا۔ یو ایس اوپن میں نواک ڈکووچ کو شکست سے دوچار کیا۔

2008: کمر کی تکلیف کے باعث وہ 2008 میں صرف ایک گرینڈ سلام (یو ایس اوپن) جیت سکے۔ فرنچ اوپن اور ومبلڈن اوپن میںراجر فیڈرر کے مقابلے میں رافیل نڈال ناقابل شکست رہے۔ یہ میچ ٹینس کی تاریخ کا بہترین، دل چسپ اور سنسنی خیز ثابت ہوا۔ جس نے یہ میچ نہین دیکھا تو اس نے ٹینس کے بہترین کھیل سے محروم رہا۔

اِسی برس بیجنگ اولمپکس میں فیڈرر اور سٹان واورنکا کی جوڑی نے ڈبل گولڈ جیتا۔ لیکن سنگل کوارٹر فائنل میں ناکام رہے۔ رافیل نڈال کی پیروی میں راجر فیڈر عالمی رینکنگ میں دوسرے درجے پر براجمان ہوئے۔

2009: سیمپراس کے بعد فیڈرر پہلے ٹینس کھلاڑی بن گئے جو 14 گرینڈ سلام جیت چکے تھے۔

2010: فیڈرر اس برس صرف آسٹریلین اوپن کا اعزاز اپنے نام کرسکے۔ 2005 کے بعد پہلا موقع تھا جب وہ ایک برس میں کم از کم تین گرینڈ سلام نہ جیت سکے۔

2011: اس برس فیڈرر 2002 کے بعد پہلی بار چاروں گرینڈ سلام میں سے کوئی اعزاز بھی نہیں جیت سکے۔

2012: لندن اولمپکس میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔

2013: اس برس وہ کمر کی تکلیف کا شکار رہے۔

2014:وہ ایک وقفے کے بعد دوبارہ گرینڈ سلام میں شریک ہوئے۔ لیکن رافیل نڈال سے آسٹریلین اوپن اور جوکووچ سے ومبلڈن کے مقابلوں شکست سے دوچار ہوئے۔

2015: جوکووچ فیڈرر کے لیے 2015 میں بھی ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے۔ ومبلڈن اور یوایس اوپن میں فیڈرر ، جوکووچ کو شکست نہیں دے سکے۔

2016: گھںٹنے کی سرجری اور کمری کی تکلیف کے باعث وہ مشکلات کا شکار رہے۔ چودہ برسوں وہ پہلی بار ٹاپ 10 رینکنگ سے نک گئے۔

2017: آخر کار آسٹریلین اوپن 2017 میں رافیل نڈال کو شکست دے کر گرینڈ سلام کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ایک بار پھر گھٹنے کی تکلیف کے باعث کھیل سے دور رہے لیکن ومبلڈن اوپن کا فائنل جیت کر عالمی رینکنگ میں بہتردرجے پر جاپہنچے۔

2018: وہ چھٹا آسٹریلین اوپن جیت گئے لیکن ایک بار پھر ابجری کا شکار ہوگئے۔ یہ ان کا بیسواں اور آخری گرینڈ سلام تھا جس میں انھوں نے کامیابی سمیٹی۔

2019: فیڈرر نڈال نے بارہویں بار ومبلڈن اوپن کے فائنل تک پہنچے لیکن کامیابی ان کا مقدر نہیں بن سکی۔

2020-2021: فیڈرر آسٹریلین اوپن کے سیمی فائنل میں پہنچ گئے لیکن جوکووچ سے شکست کھا گئے۔ اس بار میڈیا پر ان کی شکست سے زیادہ ان کی انجریز زیرِ بحث تھیں۔ جون 2020 کے بعد ایک بار پھر گھٹنے کی تکلیف کی وجہ سے میدان سے باہر رہے۔ 2021 کا سال بھی ان کی فتوحات کے بجائے ان کی انجریز کی نذر ہوگیا۔

2022: آخر وہ دن آیا جب ٹینس کے شاندار کھلاڑی نے میدان کو خداحافظ کہہ دیا۔ 15 ستمبر 2022 کو راجر فیڈرر نے گرینڈ سلام اور اے ٹی پی کے مقابلوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ وہ اپنے کیریئرکا آخری ٹورنامنٹ آئندہ ہفتے(23 ستمبر 2022) لندن میں منعقد ہونے والا لیوَر کپ کھیلیں گے۔

متعلقہ عنوانات