فقط ذوقِ پرواز ہے زندگی
جرات، مہارت، قابلیت اور وفا کے پیکر محمد محمود عالم چھے جولائی انیس سو پینتیس کو کلکتہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے گیارہ بہن بھائی تھے اور وہ ان میں سب سے بڑے تھے۔ جب پاکستان بنا تو محمد محمود عالم کا خاندان کلکتہ سے ڈھاکہ ہجرت کر گیا جہاں آکر محمود عالم نے ہائی سکول پاس کیا۔ محمود پاک افواج میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے تھے لیکن بد قسمتی سےان سے پہلے کوئی بھی ان کے خاندان سے کبھی بھی افواج کا حصہ نہیں رہا تھا اور ان کے والد بھی ان کی فوج میں بھرتی کے خلاف تھے۔ لیکن محمود عالم نے والد کی مخالفت مول لیتے ہوئے انیس سو باون میں پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کر لی۔ انیس سو ترپن میں انہیں کمیشن مل گیا اور یوں انہوں نے فضائیہ میں اپنی قابلیت کے جوہر دکھانا شروع کر دیے۔ محمود عالم کی تیزی اور پھرتی کی وجہ سے ان کے دوست انہیں ڈریگن کہا کرتے تھے۔ چھے ستمبر انیس سو پینسٹھ کو جنگ چھڑی تو پاکستان کی فضائیہ نے بھارت پر حملہ کر دیا۔ اب یہ متوقع تھا کہ دشمن ضرور جوابی حملہ کرے گا۔ محمود اس وقت سرگودہ ایئر بیس پر تعینات تھے۔ انہیں حملے کی صورت میں دشمن کا منہ توڑ جواب دینے کا حکم ہوا۔ سات ستمبر علی الصبح فجر کے وقت انہوں نے اپنا ایف ایٹی سکس سیبر طیارہ اڑایا اور اپنے ایئر بیس کے گرد چکر لگانے لگے۔ اتنے میں انہیں دشمن کے دو جہاز دکھائی دیے۔ دشمن کے جہاز ایئر بیس پر دو میزائل داغ کر سرحد کی طرف مڑ گئے۔ محمود اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ اس کے تعاقب کو نکلے۔ سرحد کے قریب ان کی مڈ بھیڑ بھارت کے پانچ ہنٹر طیاروں سے ہو گئی۔ محمود نے پہلا میزائل داغا۔ میزائل دشمن کے جہاز کو آگ لگاتا زمین پر جا لگا، پھر محمود ماندہ چار طیاروں پر جھپٹے اور پلک جھپکنے میں چاروں کو تباہ کر ڈالا۔ اس ساری کاروائی کو ایک منٹ پورا نہیں ہوا تھا۔ صرف پینتالیس سیکنڈز میں پانچ جہاز دشمن کے تباہ ہوئے تھے اور فضائیہ کی ایک نئی تاریخ رقم ہو چکی تھی۔ جب وہ کامیابی سے واپس پہنچے تو تمام ساتھیوں نے انہیں کاندھوں پر اٹھا لیا۔
انیس سو پینسٹھ کی اس جنگ میں انہوں نے دشمن کے نو طیارے تباہ کیے تھے اور فضائی محاذ پر دشمن کی ناکامی کا اہم سبب بنے تھے۔ ملک و قوم کے اس عظیم ثپوت نے وفاداری کا ثبوت صرف اس جنگ میں ہی نہیں دیا تھا بلکہ جب سکوت ڈھاکہ ہوا اور مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا تو اس مجاہد نے بنگالی ہونے کے باوجود پاکستان میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن اسے تاریخ کا ستم کہیے یا کچھ اور، قوم کے اس عظیم محسن کو انیس سو بیاسی میں فضائیہ سے صرف اس لیے جبری ریٹائر کر دیا گیا کہ انہوں نے فوج کی سیاست میں مداخلت کی مخالفت کی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ضیا اور مشرف کی جانب سے جو ناروا سلوک اس محسن سے رکھا گیا وہ بھی ایک تاریخ ہے۔ بہر حال اپنی وفا، جرات، فتانت اور سچائی لیے قوم کا یہ عظیم محسن 2013 میں طویل علالت کے بعد زندگی کی بازی ہار گیا۔
ریفرنسز:
https://www.youtube.com/watch?v=lGjnfgYf2Zw
https://www.thenews.com.pk/print/363562-hero-of-1965-war-mm-alam-s-record-remains-unbeaten
https://www.youtube.com/watch?v=89-7gUJFNog