گلوبل فرٹیلائزر ڈے: کھاد کی کیا اہمیت ہے؟ پاکستان میں کسان کن مسائل کا شکار ہے؟
دنیا بھر میں آج یعنی 13 اکتوبر کو مصنوعی کھاد (فرٹیلائزر) کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ پاکستان کو زرعی ملک کہا جاتا ہے۔۔۔لیکن ہمارے کسان پریشان کیوں ہے؟ یوریا کی قلت کے اسباب کیا ہیں؟ کھادوں کی مصنوعی قلت کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ کیا کسانوں کو کھادوں کے استعمال کے بارے میں مکمل راہنمائی فراہم کی جاتی ہے؟ کیا مصنوعی کھاد ہمیشہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے؟ کھاد کے عالمی دن کے موقع پر ایک ماہر زراعت کی دل چسپ اور معلوماتی تحریر ملاحظہ کیجیے۔
نوٹ: اس تحریر کے مصنف ماہر زراعت اور ممبر زرعی ٹاسک فورس تحصیل میلسی ضلع وہاڑی ہیں۔ آپ زراعت کے شعبے سے پانچ دہائیوں سے وابستہ ہیں۔
حالیہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث فصلوں کی پرورش پریشان کن مراحل میں داخل ہوگئی ہے ۔اس مرحلہ پر فصلوں کی بہتر پیداوار کے لیے متناسب کھادوں کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے ۔فرٹیلائزر کے بغیر فصلوں سے بہتر پیداوار لینا تقریبا ناممکن ہوچکا ہے ۔اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے کسان تک ضروری آگاہی کے ساتھ ساتھ بہترین کھادوں کا استعمال کروا کر اپنی فصلوں سے زیادہ سے زیادہ پیداوار کو ممکن بنائیں ۔تاکہ فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے مسائل پیدا نہ ہوں۔ اس ضمن میں کھاد کی قلت پر قابو پانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ کھاد کی قلت خوراک کی قلت میں بدل سکتی ہے ۔ اس حوالہ سے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں مل کر لائحہ عمل بنائیں تاکہ کھاد کی قلت پر قابو پایا جاسکے۔
پاکستان میں کھاد کی کتنی پیداوار ہورہی ہے؟
اس وقت پاکستان میں فوجی فرٹیلائزر ، فاطمہ فرٹیلائزر ، اینگرو اور داؤد ہرکولیس یوریا کھاد کی پیداوار میں سب سے آگے ہیں اور عالمی سطح پر اپنی خاص پہچان رکھتی ہیں ۔پیداوار کے حوالے سے حکومت پاکستان کی ان کمپنیوں کو بھرپور معاونت حاصل ہے ۔ صرف فوجی فرٹیلائزر کی یوریا کی سالانہ پیداوار 20 لاکھ ٹن سے تجاوز کر چکی ہے اور دوسری تمام کمپنیاں بھی بھرپور پروڈکشن کر رہی ہیں۔۔۔۔لیکن !
پھر یوریا کھاد کا بحران کیوں پیدا ہوتا ہے؟
مگر کیا وجہ ہے ؟ کہ یوریا کی قلت پر قابو نہیں پایا جا سکا ۔ یوریا کی غیر قانونی اسمگلنگ کی بھی اطلاعات ہیں ۔ چند بڑے فرٹیلائزر ڈیلروں کا ایکا اور کمپنیوں کی بروقت سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے یا صرف بڑے ڈیلروں کو سپلائی اور چھوٹے ڈیلر کو لائن میں کھڑا کرنا کا بھی قلت کا سبب ہے ۔ ان مسائل پر قابو پانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
کھادوں کا استعمال نقصان دہ کیوں ثابت ہورہا ہے؟
اس سے بھی بڑے مسائل زمینوں کا بڑے پیمانے پرلیب ٹیسٹ نہ ہونا یا زمینوں کا تجزیہ نہ کروانا ، فرٹیلائزر کا اندھا دھند استعمال ، فرٹیلائزر کے غلط استعمال کی وجہ سے زمین کے پی ایچ لیول کا بڑھنا ، پانی کی قلت اور کھادوں کا بروقت استعمال نہ کرنا ۔یہ عوامل بھی پیداوار میں کمی کا سبب بن سکتے ہیں ۔اس لئے تمام حکومتی محکمہ زراعت کو مزید ایکٹیو کریں اور زیادہ سے زیادہ آگاہی اپنے کسان بھائیوں کو فراہم کریں ۔
کیا عام یوریا کا کوئی متبادل ہے؟
اب دنیا میں عام یوریا کی نسبت نینو یوریا کی نئی ٹیکنالوجی کا بگل بج رہا ہے مگر ابھی تک ہمارے ملک میں فرٹیلائزر میں نینو ٹیکنالوجی کا استعمال پیپر ورک میں بھی شروع نہیں ہو سکا ۔ وقت کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے ہمارے زرعی سائنسدانوں کو کھادوں کی نئی ٹیکنالوجی نینوٹیکنالوجی میں اپنی ریسرچ کو آگے لانا چاہیے تاکہ ہمارے کسان کھادوں کی جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکیں ۔
یوریا جیسی کھادوں کی مصنوعی قلت کا کیسے سدباب کیا جاسکتا ہے؟
موجودہ حالات میں یوریا کی قلت ابھی مارکیٹ میں موجود ہے اور ہمارے کسان بھائیوں کو مقررہ کی قیمت پر کھلے عام خرید گی تاحال نظر نہیں آتی ۔ حکومت کا گرداوری اور پٹواری سسٹم لانا بھی مسائل کو حل نہیں کر سکا ۔ کوئی ایسا سسٹم لانا چاہیے کہ کھلے عام فرٹیلائزر مارکیٹ میں ہر کسان کی دسترس میں ہو۔ فی الوقت یوریا کی کھلے عام مقررہ قیمتوں پر دستیابی سوفیصد ممکن نہیں ہو سکی ۔اس حوالہ سے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ۔
کھادوں کی مصنوعی قلت کا ذمہ دار کون؟
اس ضمن میں فرٹیلائزر کمپنیوں کی اجارہ داری کی بھی اطلاعات ہیں ۔اربوں روپے کا ڈرافٹ بنانے والے ذخیرہ اندوزوں کو کھاد کی بروقت سپلائی ملتی ہے جبکہ چھوٹا ڈیلر لائن میں کھڑا رہ جاتا ہے ۔ کاروباری لحاظ سے جب ایک سودا طے ہوتا ہے اور ڈر آفٹ بھی بن جاتا ہے تو کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ طے شدہ ریٹ پر اپنے ڈیلر کو سپلائی فراہم کریں مگر کمپنیاں ریٹ بڑھنے کی صورت میں اضافی ڈرافٹ مانگتی ہیں اور پھر سپلائی نکلتی ہے ۔ جب ایک چیز کا آپ نے ریٹ طے کر کے ڈرافٹ لے لیا اور رقم آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو گئیں تو کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ طے کردہ ریٹ پر ہیں اپنے کلائنٹ یعنی کھاد ڈیلر کو سپلائی فراہم کریں ۔ اگر ریٹ بڑھ گیا ہے تو اگلا ڈرافٹ آپ اضافی قیمت پر لے سکتے ہیں ۔ اس حوالے سے بھی غوروخوض کی ضرورت ہے ۔
کھادوں کے بارے میں آگاہی میں محکمہ زراعت کا کردار
اپنے کسان بھائیوں کو آگاہی کیلئے محکمہ زراعت کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے کہ وہ اپنے کسان بھائیوں کے لئے ان کو کھادوں کے مناسب اور بروقت استعمال کا بروقت مشورہ دیں اور فیلڈ میں اپنی کارکردگی کو بہتر کریں ۔ بعض اوقات کھاد کی تھوڑی ضرورت ہوتی ہے مگر کسان زیادہ ڈال کر اپنا مالی نقصان کرتا ہے۔ اسے آگاہی کی ضرورت ہے اور یہ ضرورت صرف محکمہ زراعت ہی احسن طریقہ سے پوری کر سکتا ہے۔ فاسفورس اور پوٹاش، نائٹروجن ، زنک ، سلفر ، ہیومک ایسڈ ودیگر مائیکرو نیوٹرینٹس جو فصلوں کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ان کے بارے میں ہمیں اپنے کسان بھائیوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہی فراہم کرنا ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔ امپورٹڈ فرٹیلائزر ، فولئر فرٹیلائزر کی کوالٹی برقرار رکھنے کے لئے محکمہ زراعت پہلے ہیں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقہ سے سرانجام دے رہا ہے ۔ چند پروڈکٹس کی رجسٹریشن کی ضرورت ہے اس کے لیے کمپنیوں کے لیے آسانیاں فراہم کرنا بھی اہم ہے ۔
کسان خوشحال تو ملک خوشحال
عالمی حالات ، موسمیاتی تبدیلیاں ، بے وقت بارشیں ، سیلاب کی صورت حال ہمارے کسان بھائیوں کے لئے پریشانی کا سبب ہیں ۔ شجرکاری کے ساتھ ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کسان بھائیوں کے مسائل کو مدنظر رکھ کر ، سستے زرعی لوازمات فراہم کرکے ، بجلی ، فرٹیلائزر ، سیڈ ، زرعی مشینری پر ہم اپنے کسان بھائیوں کو سبسڈی فراہم کرکے مسائل کی دلدل سے نکال سکتے ہیں اور اپنی پیداوار میں اضافہ کرسکتے ہیں ۔ ہم سب کو فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے مل کر کام کرنا ہوگا ۔ ہماری زراعت مضبوط ہوگی تو پاکستان مضبوط ہو گا ۔ اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔