مصطفیٰ کے پودے (بچوں کی کہانی)
ایک چھوٹے بچے کی کہانی۔۔۔جسے پودوں سے بہت محبت تھی۔۔۔ان کا خیال رکھنا، ان کو پانی دینا۔۔۔ایک دن اس نے اچانک ایک آواز سنی۔۔۔۔کوئی اس کا شکریہ ادا کررہا تھا۔۔۔۔
ایک چھوٹے بچے کی کہانی۔۔۔جسے پودوں سے بہت محبت تھی۔۔۔ان کا خیال رکھنا، ان کو پانی دینا۔۔۔ایک دن اس نے اچانک ایک آواز سنی۔۔۔۔کوئی اس کا شکریہ ادا کررہا تھا۔۔۔۔
ان دنوں مکہ شریف میں کسی کی حکومت نہ تھی۔اور نہ کو ایسا ادارہ تھا جو شہر میں امن وامان قائم رکھ سکے۔اس زمانے میں سارے عرب میں جہالت تھی۔لوگ نیکی بدی سے واقف نہ تھے۔جرم بہت ہوتے تھے۔قتل،چوری،اور اغوا وغیرہ کا زورتھا۔بس جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ تھا
جب سردار عبدالمطلب سرداری کی گدّی پر بیٹھے تو پہلی فرصت میں وہ ہمارے آقا حضور ﷺکو اپنے گھر میں لے آئے جہاں بڑی محبت سے اپنے بچوں کی طرح ان کی پرورش کرنے لگے۔
اس نام میں بہت مٹھاس ہے اور جب یہ مبارک نام لیا جائے یا سنا جائے تو آقاحضورﷺ پر درود و سلام بھیجنا چاہیے۔
آج سے تقریباً ساڑھے چودہ سوسال پہلے بھی اس گھر کی وجہ سے بہت مشہور تھا۔اس زمانے میں ملک یمن کا حکمران ابرہہ تھا۔جس کواس گھر کی شہرت سے حسد پیدا ہوا۔اور آپ تو جانتے ہیں کہ حسد کی وجہ سے بڑی خرابیاں اور تباہیا ں ہوتی ہیں۔اس حکمران نے بھی ارادہ کرلیا کہ اس گھر کو تباہ کردیا جائے۔
آپ یہ تو جانتے ہی ہوں گے کہ جانور پودوں کو کھا جاتے ہیں۔لیکن آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ بعض پودے بھی جانوروں کو کھا جاتے ہیں۔
ہمارے پیارے نبیﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ ہر کام میں برابر حصہ لیتے تھے!
’’سراقہ ! اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم کسریٰ (ایران کے بادشاہ) کے کنگن پہنو گے۔‘‘
ہماری زمین گھومنے والے جھولے کی طرح گھوم رہی ہے۔لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ جھولے میں بیٹھ کر تو اس کی حرکت کا احساس ہوتا ہےمگر زمین کی حرکت محسوس نہیں ہوتی۔ایسا کیوں ہے؟
صبح ہوئی تو یکایک انہوں نے دیکھا کہ کعبہ میں سب سے پہلے آنے والے ہمارے رسول پاک ﷺ تھے۔آپ ﷺ کو دیکھ کر لوگ دورہی سے چلانے لگے۔ ’’یہ تو امین آرہا ہےہم اس کے فیصلے پر راضی ہیں۔یہ تو محمد ﷺ ہیں۔‘‘