نوبل انعامات 2022: نوبل انعام برائے ادب فرانسیسی خاتون ادیب کے نام

رواں برس ادب کے میدان میں نوبل انعام آنی ایغنو (Annie Ernaux) کو عطا کیا گیا۔ وہ پہلی فرانسیسی خاتون ہیں جنھیں ادب کے میدان میں نوبل انعام سے نوازا گیا ہے۔ آنی ایغنو ہی اس انعام کی حق دار کیوں ٹھہریں۔۔۔؟ آئیے اس کی کھوج لگاتے ہیں۔

نوبل انعامات 2022: فزکس کے میدان میں نوبل انعام کن کو دیا گیا ؟ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

ایغنو کو ادب کا نوبل انعام کس بنیاد پر دیا گیا؟

نوبل انعام زندگی کے مختلف شعبوں میں عالمی سطح پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ماہرین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہر سال اکتوبر کے مہینے میں سویڈش اکیڈمی کے پلیٹ فارم سے دیا جاتا ہے ۔ ان تمام شعبہ جات میں ادب اہم ترین شعبہ ہے ۔ ادب کا موضوع زندگی ہے ، شاعر اور ادیب نا صرف زندگی کی عمیق گہرائیوں کا مطالعہ کرتے ہیں بلکہ ان گہرائیوں میں چھپے مسائل کا حل بھی پیش کرتے ہیں۔ اس سال ادب کا نوبل انعام آنی ایغنو کو ان کی "اُس جرأت اور ماہر جراح جیسی فہم و فراست کے لیے دیا گیا ہے جس کے ساتھ وہ ذاتی یادداشت کی جڑوں، تفاوتوں اور اجتماعی پابندیوں سے پردہ اٹھاتی ہیں

ایغنو اپنے ملک کے سب سے زیادہ مشہور مصنفین میں سے ایک ہیں۔ وہ نوبل انعام جیتنے کے لیے پسندیدہ ترین افراد میں شامل تھیں۔ ارناکس 2014 میں پیٹرک موڈیانو کے بعد نوبل جیتنے والی پہلی فرانسیسی مصنفہ ہیں۔ وہ اب تک نوبل جیتنے والی 16ویں فرانسیسی مصنفہ بن گئی ہیں۔

نوبل کمیٹی کے سربراہ، اینڈرس اولسن کا ایرناکس کے بارے میں کہنا ہے:

“Ernaux consistently and from different angles, examines a life marked by strong disparities regarding gender, language and class”.

" اپنے کام میں، ایرناکس مسلسل اور مختلف زاویوں سے، صنف، زبان اور طبقے کے حوالے سے سخت تفاوتوں بھرپور زندگی کا جائزہ لیتی ہیں"۔

آنی ایغنو کا نئے لکھاریوں کے لیے ایک خاص مشورہ

اردو کے مشہور نقاد اور ادیب ناصر عباس نیر نے ایغنو کے نئے لکھاریوں کے لیے دیے گئے ایک مشورے کے بارے میں لکھتے ہیں:

"آنی ایغنو (Annie Ernaux)، جنھیں اس برس ادب کا نوبیل انعام ملا ہے، اپنے پہلے انٹرویومیں نئے لکھنے والوں کو دو مشورے دیتی ہیں۔ مطالعہ  بہت کرو اور جب لکھنے بیٹھو تو اچھا لکھنے سے زیادہ دیانت داری سے لکھنے کی کوشش کرو۔

 پہلا مشورہ نیا نہیں ہے۔ اسے شاید اس لیے باربار دہرانا پڑتا ہے کہ نئے لکھنےو الے ، اپنے لکھنے اور پڑھنے میں توازن برقرار نہیں رکھ سکتے ۔ وہ   لکھنے کی مسرت اور اس سے حاصل ہونے والی پذیرائی کے سبب، پڑھنے کی  خوشی ہی نہیں، اس کی لازمی ضرورت بھی بھولنے لگتے ہیں۔ مطالعہ نہ صرف زیادہ کیا جانا چاہیے، بلکہ اسے متنوع بھی ہونا چاہیے۔ ایک ہی طرح کی کتابوں کا مطالعہ، ایک طرح کے قید خانے کو جنم دیتا ہے۔چند دنوں کے لیے اگر آ پ کتابوں کا مطالعہ ترک کردیتے ہیں تو پھر سب سے بری صحبت میں ہوتے ہیں، یعنی اپنے آپ کے ساتھ! چھوٹوں کا مشورہ دینا آسان ہوتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ مشورہ بڑوں کے لیے بھی  کہیں زیادہ اہم ہے۔

 آنی ایغنو  کا دوسرا مشورہ  کم سننے کو ملتا ہے۔ ہمارے اکثر سینئر ادیب، نئے لکھنے والوں کو اچھا لکھنے کا مشور ہ ہی دیا کرتے ہیں۔ اچھا لکھنے سے، ہر ایک کی مراد الگ الگ ہوسکتی ہے،مگر عام طور پرا س سے مراد صحت زبان اور حسن  بیان ہی ہوتے ہیں۔یہ بھی عام مشاہد ہ ہے کہ نئے لکھنے والوں کی گوشمالی بھی انھی دو اسباب سے ہوتی ہے۔ یہ لفظ درست نہیں، یہ بندش روا نہیں، اس ترکیب کا یہاں محل نہ تھا۔ صاحبزادے روزمرے سے نابلد اور محاورے سے غافل ہیں،وغیرہ وغیرہ۔"

آنی ایغنو کون ہیں؟

 ناول نگار آنی ایغنو ( Annie Ernaux) نے 1940 میں نارمنڈی (Normandy)  فرانس میں محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین کے ہاں آنکھ کھولی۔ انہوں نے روئن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد انہوں نے ایک سیکنڈری اسکول میں پڑھایا۔ 1977 سے 2000 تک، وہ سنٹر نیشنل ڈی اینسیگنمنٹ پار کارسپانڈنس Centre National d’Enseignement par Correspondance میں پروفیسر تھیں۔ ان کا تصنیف وتالیف کا راستہ طویل اور مشکل تھا۔

آنی ایغنو کا ادبی سفر

ایغنو کی پہلی کتاب Les armoires vides تھی۔ یہ کتاب 1974 میں فرانس میں شائع ہوئی اور 1990 میں انگریزی میں "کلین آؤٹ"  کے نام سے شائع ہوئی۔ لا پلیس (La place) یا اے مینز پلیس(A Man's Place)   ان کا پہلا ادبی شاہکار تھی جس نے ان کی شہرت کو چار چاند لگا دئیے ۔ یہ کتاب 1988 میں فرانسیسی زبان میں شائع ہوئی تھی جو فرانس میں اب  عصری کلاسیک بن چکی ہے۔

ایغنو اپنے زیادہ تر سوانحی کاموں کے لیے جانی جاتی ہیں۔ ان کے ناولوں " اے مینز پلیس" اور " اے وومینز سٹوری"  کو سب سے پذیرائی ملی۔ انہوں نے اپنے ادبی کیریئر کا آغاز 1974 میں کیا تھا۔  ان کے کام کو انگریزی نقادوں اور پبلشروں نے یادداشت کا درجہ دیا ہے تاہم، ایرناکس خود ہمیشہ سے اس بات پر مصر ہیں کہ وہ افسانہ لکھتی ہیں۔ ان کے بہت سے کاموں کا انگریزی میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ انہیں ان کی کتاب دی ائیرز (The Years) کے لیے 2019 میں بین الاقوامی بکر انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا جو عالمی ادب میں ایک معتبر اعزاز مانا جاتا ہے۔

ناصر عباس نیر ایغنو کی اس کتاب سے متعلق لکھتے ہیں:

وہ اپنے نئے قارئین  کو اپنی خودنوشت "The Years"سے آغاز کا مشورہ دیتی ہے۔ اسی میں وہ یہ راز بھی کھولتی ہے کہ یادداشت تشکیل کیسے ہم تک منتقل ہوتی ہے:

" یادداشت کی(مجھ تک )ن منتقلی صرف کہانیوں کے ذریعے نہیں ہوئی تھی، بلکہ چلنے، بیٹھنے، بات کرنے ، ہنسنے ، کھانےب ، کسی کو خوش آمدید کہنے ، اشیا کے پکڑنے کے طریقوں سے بھی ہوئی تھی۔یہ گزرے سالوں میں ایک جسم سے دوسرے جسم کےب ذریعے ، فرانس کے مضافات اور یورپ سےپہنچی ۔ ایک ایسی وراثت ، جسے تصویروں میں نہیں دیکھا جاسکتا۔ جو شخصی اختلافات سے  اور دوسرو ں کی اچھائی اور برائی سے ماورا تھی۔یہ خاندان کے افراد، پڑوسیوں ،اور ان سب  کو جوڑتی تھی جن کے بارے میں ہم کہا کرتے تھے کہ "وہ ہماری طرح ہیں"۔

آنی ایغنو کی مشہور کتب

ان کی کتب کے حسب ذیل انگریزی تراجم شائع ہو چکے ہیں:

1. Cleaned out

2. Do What They Say or Else

3.A Frozen Woman

4.A man's place

5.A Woman's Story

6.Simple Passion

7.Exteriors

8.Shame

9.I Remain in Darkness

10.Things Seen

11.Happening

12.Getting Lost

13.The Possession

14.The Years

15.A Girl's Story

متعلقہ عنوانات