اقبال کے اشعار میں اقبال کا نام کب کب اور کہاں کہاں آیا ہے؟
بانگ ِدرا
1۔ مجموعہَ اضداد ہے،اقبال نہیں ہے
دل دفتر حکمت ہے،طبیعت خفقانی
2۔ اقبال!کوئی محرم اپنا جہاں میں
معلوم کیا کسی کو در نہاں ہمارا
3.مرے اشعار اے اقبالؔ! کیوں پیارے نہ ہوں مجھ کو
مرے ٹوٹے ہوئے دل کے یہ درد انگیز نالے ہیں
4۔ ڈھونڈتا پھرتا ہوں اے اقبال!اپنے آپ کو
آپ ہی گویا مسافر،آپ ہی منزل ہوں میں
5۔ہے مجموعہ اضداد اے اقبال !تُو
رونق ہنگامہ محفل بھی ہے،تنہا بھی ہے
6۔میں نے اسے اقبال! یورپ میں اسے ڈھونڈا عبث
بات جو ہندوستاں کے ماہ سیماؤں میں تھی
7۔جو بے نماز کبھی پڑھتے ہیں نماز اقبال
بلا کے دیر سے مجھ کو امام کرتے ہیں
8۔اقبال کا ترانہ بانگ درا ہے گویا
ہوتا ہے جادہ پیما پھر کاروں ہمارا
9۔کہاں اقبال! تونے آ بنایا آشیاں اپنا
اس باغ میں بلبل کو ہے سامان رسوائی
10۔اقبال بڑا اپدیشک ہے،مَن باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتار کا یہ غازی تو بنا،کردار کا غازی بن نہ سکا
11۔نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہوتو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
12۔چپ رہ نہ سکا حضرت یزداں میں بھی اقبال
کرتا کوئی اس بندہ گستاخ کامنہ بند
13۔کہاں سے تونے اے اقبال! سیکھی ہے یہ درویشی
کہ چرچا پادشاہوں میں ہے تیری بے نیازی کا
14۔خیرہ نہ کرسکا مجھے جلوہ دانش فرنگ
سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف
15۔مقام عقل سے آساں گزر گیا اقبال
مقام شوق میں کھویا گیا وہ فرزانہ
16۔راز حرم سے شاید اقبال باخبر ہے
ہیں اس کی گفتگو کے انداز محرمانہ
17۔اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگی اس زمانے میں
تو اقبال اس کو سمجھاتا مقام کبریا کیا ہے
18۔دیا اقبال کی میں جستجو کرتا رہا برسوں
یہ اک مردتن آساں تھا تن آسانوں کے کام آیا
19۔اس اقبال کی میں جستجو کرتا رہا برسوں
بڑی مدت کے بعد وہ شاہیں زیر دام آیا
20۔ کافر ہندی ہوں میں ،دیکھ مرا ذوق و شوق
دل میں صلوٰۃ و درود ، لب پہ صلوٰۃ ودرود
شوق مری لےَ میں ہے ،شوق مری نَے میں ہے
نغمہ اللہ ھُو، میرے رگ وپے میں ہے
21۔ٹھہر سکا نہ کسی خانقاہ میں اقبال
کہ ہے ظریف و خوش اندیشہ و شگفتہ دماغ
22۔مرا طریق امیری نہیں ،فقیری ہے
خودی نہ بیچ،غریبی میں نام پیدا کر
23۔ترا گناہ ہے اقبال! مجلس آرائی
اگرچہ تُو ہے مثال زمانہ کم پیوند
24۔اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں ،لا الہ الا اللہ
25۔مری نوائے غم ہےمتاع عزیز
جہاں میں عام نہیں دولت دل ناشاد