مومن وہ ہے جو خداکی پکار پر لبیک کہےاور رسول ﷺ کے فیصلے سے نہ ہٹے
سورۃالمائدہ میں یہ حکم اترا کہ اے ایمان والو، شراب اور جوا اور بت پرستی اورپانسہ بڑے شیطان کے کام ہیں،ان سے بچو تاکہ تم کامیاب ہو۔شیطان چاہتا ہےکہ شراب اور جو ئےکے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اورکینہ ڈال دے گا۔اور تم کو اللہ کی یاد اور نماز سے روک دے۔تو کیا تم لوگ اس سے باز آو گے۔
(فھل انتم منتھون) رسول اللہ ﷺ پر جب قرآن کا یہ حصہ اترا تو حسب عادت آپ نےاس کو پڑھ کر صحابہ کو سنایا۔اس کو سناتے ہو ئے جب آپﷺ (فھل انتم منتھون) تک پہنچتے تو صحابہ میں سے ہر شخص پکار اٹھا:انتھینا یارب انتھینا یارب(اے ہمارے رب ہم باز آئے، اے ہمارے رب ہم باز آئے)
رسول اللہﷺنے اپنی حیات کے آخری دنو ں میں رومیوں سے مقابلہ کے لئے ایک لشکر تیار فرمایا تھا۔ تین ہزار کے اس لشکر میں بڑے بڑے صحابہ شامل تھے۔ان کے اوپر اسامہ بن زید کو امیر مقرر فرمایا تھا جو نسبتاَ ایک نوجوان شخص تھے۔حسب بن ابی الحسن کہتے ہیں کہ رسول ﷺ کی وفات کے بعد جب ابو بکر ؓ خلیفہ مقرر ہوئے تو جیش اسامہ ابھی راستے میں تھا۔اسامہ بن زیدؓ نے حضرت عمر ؓ سے کہا کہ آپ خلیفہ رسول کے پاس جائیں اور ان سے کہیں کہ وہ ہمیں مدینہ لوٹنے کی اجازت دیں۔ضرورت ہے کہ اس سے پہلے مرتدین کا مقابلہ کیا جائےجو مدینہ کے لیے خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔
حضرت عمر ؓ چلے اور حضرت ابوبکر ؓ کے پاس آئے۔انہوں نے آپ کو حضرت اسامہ ؓ کا پیغام پہنچایا۔حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا:اگر کتے اور بھیڑیئے مجھ کو پھاڑکھائیں تب بھی میں اس فیصلہ کوبدلنے والا نہیں ہوں جس کو رسول اللہ ﷺنے خودکیاہے۔
حضرت عمر ؓ نے مجھ سے کہا:انصار نے مجھ سے کہا ہے کہ میں ان کا پیغام آپ تک پہنچاؤں کہ وہ ایک ایسا امیر چاہتے ہیں جو عمر میں اسامہ سے زیادہ ہو۔ حضرت ابوبکر ؓ اس وقت بیٹھے ہوئے تھےیہ سن کر جھپٹ پڑے اور حضرت عمر ؓ کی داڑھی پکڑکر کہا:اے خطاب کے لڑکے، تیری ماں تجھ کو گم کرے اور معدوم کرے رسول اللہ ﷺ نے ان کو امیر مقرر کیا ہےاور تم مجھ سے کہتے ہو کہ میں ان سے امارت چھین لوں۔(البدایہ والنہایہ جلد۶)