نی او لُد گئے اونٹاں والے، مائے نی میری اکھ لگ گئی
فالاں پاواں قاصد بھیجاں ،تھی گیا حال بیماراں
یار باجھوں ہن جیون کُوڑے اندر درد ہزاراں
غلام فرید میں روواں ایویں، جیویں وچھڑی کونج قطاراں
وے سانول موڑ مہاراں
(خواجہ غلام فرید)
رومانویت لاہور کے فطری میلانات میں سے ایک ہے۔ یہاں محبت ایک جذبہ نہیں بلکہ زندگی کا لازمی جزو ہے۔ راوی کے کنارے آباد اس تہذیب کی بنیادیں محبت میں گوندھی گئی ہیں۔ محبت یہاں کی روح ہے, بنا روح جسم ، گوشت کا ایک بیکار پتلا ہی تو ہے۔
میں محبت کو ایک بارش کی طرح محسوس کرتا ہوں جو قطرہ قطرہ آسمان سے برستی ہوئی پیاسی زمینوں کو سیراب کرتی ہے۔ زمین اور بارش, معاملات ہجر و وصل, ان جذبات کی کشش ہمیشہ مقید کرتی ہے۔۔ملتان سے چناب کے کنارے چلتے جائیں اور ہیڈ محمد والا کے ساتھ شمال کی جانب زرخیز میدان, ریتلے ٹیلوں میں بدلنے لگے تو سمجھ لیجئے آپ سسی پنوں کے دیس میں آگئے ہیں۔
صحرائے تھل جہاں آج بھی ہاشم شاہ کی داستان گونجتی ہیں۔ تھل کی یہ ریت امین ہے ایک امر پیاس کی۔ ایک ایسا ٹکرا جو بارش کی آس لگائے تھل کی تپتی ریت میں گم ہوگیا۔
تارکول کی سڑک کا سینہ چیرتی، ریت اوردھواں اڑاتی گاڑی, یہ ریت جس میں سسی کے فراق کا درد ہے, میرا ذہن ہاشم شاہ کے کلام میں بھٹکا رہی ہے۔ نظریں ان ریتلے ٹیلوں میں سسی پنوں کی باقیات ڈھونڈتی ہیں, استاد سلامت علی خان کی درد بھری آواز میں خواجہ غلام فرید کی رباعی اور احساسِ تشنگی۔
تھل اور مجھ میں "پیاس" ایک قدر مشترک ہے۔ مگر میں تھل کی طرح پرسکون نہیں ہوں ۔کچھ سوالات ہیں جن کے جواب مل نہیں سکے, ایک نہ ختم ہونے والی الجھن درپیش ہے۔
بارش بارہا مجھ پر اتری مگر یہ تشنگی مِٹ نہ سکی۔ کیا یہ بارش ناکافی ہے یا میں ان پتھریلی زمینوں کی طرح ( جہاں سے میرے آباؤاجداد آئے تھے)اس بارش کو جذب کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوں۔ ایبٹ آباد کی پتھریلی چٹانیں بارش کو اپنے اندر نہیں سموتیں , پانی ان پر سے بہتا ہوا پنجاب کی زر خیز زمینوں کو سیراب کرتا ہے, کیا یہ بارش کسی زمین کی زرخیزی کا باعث ہے؟؟
مگر چٹانیں انجان رہتی ہیں کہ ان پر بہنے والا پانی کس کے کام آتا ہے, اور پنجاب کی زرخیز زمینیں چٹانوں کے درد سے نا آشنا ہیں۔ برہمن بتوں کے سامنے مالا جپتے ،اپنے دکھ بیان کرتے عمر گزار دیتے ہیں ،پھر بھی ان پتھروں کے درد کو نہیں سمجھ سکتے۔
یہ دنیا تضادات کا ایک مجموعہ ہے۔ محبت وہ کڑی ہے جو ان تضادات میں گھرے لوگوں کو جوڑتی ہے۔