Iqbal's Poetry: علامہ اقبال کی شاعری: توحید،رسالت ،مناجات اور شاہین پر منتخب اشعار

علامہ اقبال کی شاعری مختلف موضوعات پر منتخب اشعار۔۔۔اس تحریر میں توحید، رسالت، مناجات اور شاہین پر منتخب اشعار ملاحظہ کیجیے

(1) توحید :

١. موتی سمجھ کر شانِ کریمی نے چن لئے

قطرے جو تھے، مرے عرقِ انفعال کے

چمک تیری عیاں بجلی میں، آتش میں، شرارے میں

جھلک تیری ہویدا چاند میں، سورج میں، تارے میں

 

٢. کبھی اے حقیقتِ منتظَر! نظر آ لباسِ مجاز میں

کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی توکہاں ملی

مرے جرمِ خانہ خراب کو ترے عفوِ بندہ نواز میں

 

٣. عشق بھی ہو حجاب میں، حُسن بھی ہو حجاب میں

یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر

تو ہے محیط بے کراں، میں ہوں ذرا سی آبجُو

یا مجھے ہم کنار کر یا مجھے بے کنار کر

 

٤. تیری خدائی سے ہے میرے جنوں کو گلہ

اپنے لیے لامکاں، میرے لیے چارسُو

 

(2) رسالت:-

١. وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کل جس نے

غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیء سینا

نگاہِ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر

وہی قرآں ، وہی فرقاں، وہی یسٓ وہی طٰہٰ  

 

٢. سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی ؐ سے مجھے

کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں

 

٣. کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں

 

٤. قوت عشق سے ہر پست کو بالا کردے

دہر میں اسم محمد سے اجالا کردے

 

٥. لوح بھی تو، قلم بھی تو، تیرا وجود الکتاب

گنبد آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب

شوق ترا اگر نہ ہو میری نماز کا امام

میرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب

تیری نگاہ ناز سے دونوں مراد پاگئے

عقل، غیاب و جستجو، عشق، حضور اضطراب

 

٦.تو غنی از ہر دو عالم من فقیر

روزِ محشر عذر ہائے من پذیر

یا اگر بینی حسابم ناگزیر

از نگاہ مصطفےٰ پنہا بگیر

ترجمہ: اے رب العالمین تو تو دونوں جہاں سے بے نیاز ہے اورمیں فقیرومحتاج ہوں۔ تیری بے نیازی کا تقاضا تو یہ ہے کہ محشر کے دن میرے عذر قبول فرما۔ اور اگرمیرا حساب لینا ضروری ہے تو (میرے محبوب) محمدمصطفیﷺ کی نظروں سے پوشیدہ لینا۔ تاکہ میرے محبوب کے سامنے مجھے شرمندہ نہ ہونا پڑے۔

 

٧. عاشقانِ او ز خوباں خوب تر

خوش تر و زیبا تر و محبوب تر

دل زعشق او توانائی می شود

خاک ہم دوشِ ثریا می شود

خاک بخدا ز فیض او چالاک شد

آمد اندر وجد و بر افلاک شد

در دلِ مسلم مقام مصطفی ست

آبروئے ما ز نام مصطفی ست

 

ترجمہ: اور وہ معشوق کیسا ہے۔؟ دنیا کے تمام حسینوں سے حسین تر اور محبوب تر، اس کے عشق سے دل توانا ہوتے ہیں۔ اور خاک بھی بلندہوکر ہم دوشِ ثریا ہوجاتی ہے۔ اس کے فیض سے خاکِ عرب پستی ذلت سے اٹھ کررفعت عزت واقبال کی انتہا کو پہنچ گئی۔ وہ معشوق ’مقام مصطفی‘ ہے جوہرمسلمان کے دل میں موجود ہے۔ ہرمسلمان حضور کے نام پرمرتا ہے ا ور دعوی کرتا ہے کہ میرا دل حضور کی محبت سے خالی نہیں ہے۔

 

(3) دعا و مناجات:-

 

١. لب پہ آتی ہے دُعا بن کے تمنّا میری

زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

دور دنیا کا میرے دم سے اندھیرا ہو جائے

ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے

 

 

٢. جوانوں کو مری آہِ سحر دے

پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پَر دے

خدایا! آرزو میری یہی ہے

مرا نُورِ بصیرت عام کر دے

 

٣. دلوں کو مرکزِ مہر و وفا کر

حریمِ کبریا سے آشنا کر

جسے نانِ جَویں بخشی ہے تُو نے

اُسے بازوئے حیدرؓ بھی عطا کر

 

٤. شراب کہن پھر پلا ساقیا

وہی جام گردش میں لاساقیا

مجھے عشق کے پَر لگا کر اُڑا

مری خاک جگنو بنا کر اُڑا

خرد کو غلامی سے آزاد کر

جوانوں کو پیروں کا استاد کر

 

 

٥. جوانوں کو سوزِ جگر بخش دے

مرا عشق ، میری نظر بخش دے

 

٦. پھر وہ شرابِ کُہن مجھ کو عطا کر کہ میں

ڈھونڈ رہا ہوں اسے توڑ کے جام و سُبو

چشم کرم ساقیا! دیر سے ہیں منتظر

جلوتیوں کے سُبو، خلوتیوں کے کدو

 

٧. یارب دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے

جو قلب کو گرما دے ، جو روح کو تڑپا دے

پھر وادیِ فاراں کے ہر ذرّے کو چمکا دے

پھر شوقِ تماشا دے ، پھر ذوقِ تقاضا دے

بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل

اس شہر کے خُوگر کو پھر وسعتِ صحرا دے

 

(4) شاہین:-

١. پرندوں کی دنیا کو درویش ہوں مَیں

کہ شاہین بناتا نہیں آشیانہ

 

٢. نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر

تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں

 

٣. تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا

تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں

 

٤. محبت مجھے اُن جوانوں سے ہے

ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

 

٥. جھپٹنا پلٹنا پلٹ کر جھپٹنا

لہو گرم رکھنے کا ہے ایک بہانہ

 

٦. شاہین کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا

پر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد

 

٧. نگاہ عشق دل زندہ کی تلاش میں ہے

شکار مردہ سزا وار شہباز نہیں

 

٨. گزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاباں میں

کہ شاہیں کے لیے ذلت ہے کار آشیاں بندی

 

٩. برہنہ سر ہے تو عزم بلند پیدا کر

یہاں فقط سر شاہین کے واسطے ہے کلاہ

 

١٠. عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں

نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں 

 

(جاری ہے ۔۔۔)

متعلقہ عنوانات