بچوں کے لیے کہانی:اللہ کے شکر کا کیا نتیجہ نکلا؟
مزمل ، فردو س کا لو نی میں نیا نیا آیا تھا ۔ چھو ٹے قد اور چیچک زدہ چہرے والا مزمل محلے کے جس لڑکے سے بھی دوستی کے لئے ہا تھ بڑھا تا وہ اس سے پہلو بچا کر نکل جا تا ۔ وہ دل ہی دل میں کڑھتا اور اللہ تعالی ٰ سے شکا یت کرتا کہ اس کا قد چھو ٹا اور چہرہ اتنا بد نما کیو ں ہے کہ کو ئی اسے دوست بنا نے کے لیے تیا رکیو ں نہیں؟
ایک دن وہ نما ز جمعہ ادا کرنے کے لئے مسجد گیا تو مو لو ی صاحب خطبہ جمعہ میں بتا رہے تھے کہ انسان کو ہر حال میں اللہ تعا لی ٰ شکر ادا کرنے والو ں کو پسند کرتا ہے ۔ دوسرے لو گو ں کو بہتر حالت میں دیکھ کر پریشان اور رنجیدہ نہیں ہو نا چاہیے ۔ بلکہ اللہ تعا لی ٰ نے جو کچھ عطا کیا ہے ، اس پر اس کا شکر ادا کرنا چا ہیے ۔
مو لوی صاحب نے اس حوالے سے شیخ سعد ی ؒ کا ایک واقعہ بیا ن کرتے ہو ئے بتا یا کہ ایک مر تبہ شیخ سعدی ؒ مسجد میں نما ز ادا کرنے کے بعد گھر واپس جا رہے تھے ۔ اتفا ق سے اس روز انہیں جو تا میسر نہیں تھا اس لئے وہ ننگے پا ؤ ں ہی جا رہے تھے ۔ ننگے پا ؤ ں چلتے ہو ئے زمین پر بکھر ے ہوئے پتھر اور کا نٹے چبھے تو درد سے بے تاب ہو کر اللہ تعالی ٰ سے شکو ہ کیا کہ انہیں پہننے کے لئے معمو لی جو تا بھی دستیا ب نہیں ۔ شیخ سعد ی ؒ اسی کیفیت میں آگے بڑھے تو انہیں راستے میں ایک آدمی نظر آیا ، جس کے پا ؤں نہیں تھے اور وہ پتھریلی زمیں پر رینگ رہا تھا ۔ یہ منظر دیکھ کر شیخ سعد ی ؒ نے فو را اللہ تعالی ٰ سے معافی ما نگی اور سو چا کہ کیا ہو ااگر میرے پاس اس وقت جو تے نہیں ہیں ۔ اللہ کا شکر کہ اس نے چلنے پھرنے کے لئے پا ؤ ں تو دیے ہیں ۔
خطبہ جمعہ میں شیخ سعدی ؒ کا یہ واقعہ سن کر مزمل کے دل پر بہت اثرہو ا اور اس نے دل ہی دل میں اللہ تعالی ٰ کا شکر ادا کیا اور سو چا کہ اس کا قد چھو ٹا اور چہرہ چیچک زدہ ہے تو کیا ہوا؟ اس کے ہا تھ پا ؤں تو سلامت ہیں ، دیکھنے کے لیے آنکھوں کی نعمت تو مو جو د ہے ۔ اس نے عزم کیا کہ وہ محلے کے لڑکو ں کی حقارت و نفرت کی پرواہ کیے بغیر اس سے دوستی قا ئم کرے گا ۔ اسنے اپنے اللہ سے زیادہ دعا ئیں ما نگنا شرو ع کردیں ۔ جس سے اس کے دل کو سکو ن ملنے لگا ۔ علی الصبح فجر کے نماز میں اور پھر رات کی تنہا ئیو ں میں وہ اپنے رب کو کثرت سے یا دکرنے لگا ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ لڑکے جو اس سے نفرت اور حقارت سے پیش آتے تھے ، غیر محسو س طور پر اس کے اخلا ق سے متا ثر ہو کر اس کے قریب آنے لگے اور پھر جلدہی محلے کے کئی لڑکے اس کے دوست بن گئے ۔
مزمل کو اب خطبہ جمعہ میں سنی ہو ئی سورۃ البقرہ کی آیت
(فاذ کرو نی اذ کر کم واشکروالی ولا تکفرون)
کا مفہو م سمجھ میں آیا ۔ جس میں بتا یا گیا ہے کہ
تم مجھے یاد رکھو ، میں تمہیں یاد رکھو ں گا ،میرا شکر ادا کرو اور نا شکری مت کرو ۔