اللہ کے حکم کے ٓآ گے سر تسلیم خم کرنا
اللہ کے حکم کےآ گے جھک جانا
طائف کے قبیلہ ثقیف کا ایک خاندان بنو عمرو بن عمیر تھا ۔ اور قبیلہ بنو مخزوم کا ایک خاندان بنو مغیرہ ان دونو ں خاندانو ں کےدرمیان زمانہ جا ہلیت میں سودی لین دین کا معاملہ جا ری تھا ۔ فتح مکہ کے بعد دونو ں خاندان اسلام لا ئے تو اس وقت بنو عمرو بن عمیر کا سود بنو مغیرہ کے ذمہ واجب الادا تھا ۔ چنا چہ بنو عمرو بن عمیر نے بنو مغیرہ سے اپنے سودی بقا یا کا مطالبہ کیا ۔ اس کے بعد بنو مغیرہ نے آپس میں مشورہ کیا اور طے شدہ فیصلہ کے مطابق کہا کہ ہم اسلام لانے کے بعد اپنی اسلامی کما ئی سے سود نہیں ادا کریں گے ۔ اس پر جھگڑا بڑھا ۔اس وقت مکہ میں رسو ل ﷺ کی طرف سے عتاب بن اسید حاکم تھے ۔ انہو ں نے رسول ﷺ کو اس کی خبر دی ۔ آپﷺ نے اس کے جواب میں قرآن کی یہ آیت لکھ کر بھیج دی :
ترجمہ : اے ایمان والو ، اللہ سے ڈرو اور بقا یا سو دکو چھو ڑ دو اگر تم مو من ہو اگر تم ایسا نہ کرو تو تم سے اللہ اور اس کے رسو ل کی جنگ ہے ۔ (البقرہ ۷۹۔ ۲۷۸)
اس آیت کو سنتے ہی بنو عمرو بن عمیر کا ذہن بد ل گیا ۔
انہو ں نے کہا : ہم اللہ کی طرف رجو ع کرتے ہیں اور بقا یا سود کو چھو ڑ تے ہیں ۔
( نتوب الی اللہ ونذر ما بقی من الربا ، تفسیر ابن کثیر ۔ المجلد الاول ، صفحہ ۲۴۹)