لاہور سائنس میلے میں نمائشی سٹالز کی سیر: دنیا کے سستے ترین تھری ڈی پرننٹر سمیت اور کیا کیا ہے
لاہور سائنس میلے بِگل بچ چکا ہے۔۔۔میلے میں رونق لگی ہوئی ہے۔۔۔! کیا آپ بھی لاہور سائنس میلے میں آرہے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر آئیے آپ کو لاہور سائنس میلے کی سیر کرواتے ہیں۔۔۔سستا ترین تھری پرنٹر کے علاؤہ اور کیا کچھ ہے۔۔۔۔آئیے ساتھ چلیے!
پاکستانی طلبا اور سائنسدان دنیا میں کسی سے کم نہیں۔ اس کا احساس تو مجھے آج لاہور سائنس میلے میں آ کر ہو رہا ہے۔یوں محسوس ہوتا ہے دنیا بھر کے سائنسی مظاہر سمٹ کر آج کے میلے میں آ گئے ہیں۔ میں تو یہ سمجھ کر آیا تھا کہ یہان بورنگ قسم کے سائنسی لیکچر چلر رہے ہوں گے۔ لیکن یہاں پہنچا تو یہاں کی سرگرمیوں میں کھو کر ہی رہ گیا۔ سوچا میں نے تو الف یار کی ٹیم کے ہمراہ سیر کر لی۔ کیوں نہ اب آپ کو بھی سیر کروائی جائے۔ تو آئیے پھر چلتے ہیں لاہور سائنس میلے میں!
یاد رہے لاہور سائنس میلہ آج 29 اکتوبر اور کل 30 اکتوبر۔۔۔صبح 9 بجے سے شام 6 بجے تک جاری رہے گا۔
سورج کو قریب سے دیکھیے: جدید ٹیلی سکوپ سے
اینٹری کے بعد ہی ٹیلی سکوپ دیکھنے کو ملی۔ اس ٹیلی سکوپ کے ذریعے سورج کو قریب سے دکھایا جا رہا تھا۔ کوسمک پروسپیکٹو ایک پاکستانی کمپنی اس ٹیلی سکوپ کے ذریعے پاکستانی بچوں اور بڑوں سب کو ٹیلی سکوپ کے ذریعے سورج دیکھنے کا موقع فراہم کر رہی تھی۔ الف یار کی ٹیم نے بھی ٹیلی سکوپ کے ذریعے سورج دیکھا۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ شام کو ایک دوسری ٹیلی سکوپ کے ذریعے چاند اور ہمارے نظام شمسی میں موجود سیاروں کا بھی مشاہدہ کروایا جائے گا۔ کیا ہی زبردست تجربہ ہوگا وہ بھی! ہم تو ضرور دیکھیں گے۔
پاکستان کا سستا ترین تھری ڈی پرنٹر
پھر میں اپنی الف یار ٹیم کے ساتھ آگے بڑھا۔ اوہوہو، مار خور! کیا مطلب سائنسی نمائش پر جانور بھی ہیں کیا؟ نہیں بھئی۔ پاکستان کا قومی جانور نہیں ۔ بلکہ پاکستانی طلبا کا تیار کردہ دنیا کا سستا ترین تھری ڈی پرنٹر۔ کیا ہمارے طلبہ اس جدید ترین پرنٹر کو تیار کر رہے ہیں؟ جی بالکل۔ صرف تیار ہی نہیں کر رہے بلکہ بیچ بھی رہے ہیں اور وہ بھی دنیا کی سستی ترین قیمت پر۔ واہ واہ کیا بات ہے۔
چھوٹا سا اک لڑکا ہوں لیکن کام کروں گا بڑے بڑے!
ابھی تو آپ اور بھی حیران ہو گے۔ چلو تو صحیح ہمارے ساتھ۔وہ دیکھو ! ڈی پی ایس کے چھوٹے سے بچے نے کیا بنایا ہوا؟ اس نے ماڈل بنایا ہوا کیسے آپ پلاسٹک کے ویسٹ(بچھا کھچا سامان) کے ذریعے ڈیزل بنا سکتے ہیں۔ وہ تو اس ماڈل کے ذریعے تیار شدہ ڈیزل بھی دکھا رہا ہے۔ اب ذرا سوچیے اگر اولیول میں یہ بچہ پلاسٹک کے ذریے ڈیزل تیار کرنے کا ماڈل بنا چکا ہے۔ تو کیا گریجوایشن تک جاتے جاتے اسے صنعتی پیمانے پر تیار نہیں کر لے گا؟ بالکل کرلے گا۔ ابھی اگر اسے یہ سوچ آ گئی ہے تب تک وہ انشاللہ اسے صنعتی پیمانے پر حقیقت کا روپ بھی دے چکا ہوگا۔ صرف یہی موڈل نہیں ہے وہاں بچے کی جانب سے۔ اور بھی کئی ہیں۔ جیسا کہ وہ دیکھیں ونڈ مل بنائی ہوئہے بچے نے۔ وہاں بھی کچھ بنایا ہوا ہے۔ رش بہت ہے بھئی۔ میں نہیں جا رہا وہاں۔ آپ خود آ کر دیکھ لیں۔
ٹیکنالوجی سے علاج کا انوکھا طریقہ
نمائش میں پیاس (یونیورسٹی) کے الیکٹرکل انجینئیرز ایلن مسک کی نیورو لنک کو ٹکر دینے کا بھی سوچے بیٹھے تھے۔ بھئی کیا بات ہے؟ الف یار کی ٹیم نے تو ان کا تفصیلاً انٹرویو بھی کیا ۔ ضرور پڑھیے گا۔ بھئی یہ الیکٹریکل انجینئیرز تو فالج سے ستائے مریضوں کے اعضا کو دوبارہ زندگی بخشنے کی کاوشوں میں مگن تھے۔ اللہ ان کو کامیاب کرے۔ ان کے سٹال پر فالج کے ستائے ایک مریض بھی آئے۔ انہوں نے اپنا تفصیل سے مسئلہ بتایا۔ پیاس کے انجینرز نے بتایا کیسے وہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ان کا مسئلہ ھل کر سکتے ہیں۔ یہ منظر تو میرے لیے دیدنی تھا۔ چلو کم از کم کوئی ٹیکنالوجی کے ذریعے بیماریوں سے ستائے لوگوں کے لیے سوچ ہی رہا ہے۔ بنا وسائل کی کمی کی پروا کیے۔ پیاس کے الیکٹرکل انجینئیرز تو وہ ویل چئیر بھی تیار کرنے کا سوچ رہے تھے جو مشہور سائنس دان سٹیفن ہاکن استعمال کرتے تھے۔ بھئی واہ۔
سائنسی کہانی سنو ہماری زبانی
نمائش پر ایک صاحب بچوں کو جمع کر کے سائنسی کہانی بھی سنا رہے تھے۔ ایسی کہانی جس کا سبق تھا کہ سائنس بہت سے ناممکنات کو ممکن بنا سکتی ہے۔ انہوں نے ایک ایک سو بیس کلو گرام کا بلاک رکھا ہوا تھا۔ جس کو وہ پھونک کے ذریعے گرانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ظاہر ہے پھوک کے ذریعے وہ نہیں گرتا۔ لیکن جب عقل اور سائنسی طریقہ کار کو استعمال کیا گیا تو وہ دھڑام سے گر گیا۔ بچوں کو انتہائی سادہ انداز میں سبق ملا کہ اگر سائنس اور عقل کو استعمال کیا جائے تو ناممکنات ممکنات میں بدل سکتے ہیں۔
یہ سٹیج کے پاس کیا ہو رہا تھا؟ پیارے بھائی یہاں پر راکٹ چلانے کا تجربہ کروا کر دکھایا جا رہا تھا۔ اچھا اچھا صحی۔ آئیے ذرا آگے چلتے ہیں۔ وہ دیکھیے کچھ یونیک پرندے۔ کیا یہ معدوم ہوتے پرندے ہیں؟ ہو سکتا ہے۔
کھاؤ پیو موج کرو
بھوک لگ رہی ہے بھائی! کچھ کھلا دو۔ کب سے سائنسی میلے میں گھما رہے ہو۔ اچھا کھا لینا کنٹین ہے یہاں پر۔ وہ دیکھو مشاہداتی ٹنل۔ اس میں ایٹموں کو آپس میں ٹکرا کر نتائج کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ یہاں پر اس کا مظاہرہ بھی کروا کر دکھایا جا رہا ہے۔ زبردست زبردست۔ آؤ اب آڈوٹوریم میں چلتے ہیں۔ وہاں بڑی کام کی بات چیت چل رہی ہے۔ میں نے نہیں جانا۔ خود جاؤ۔ مجھے بھوک لگی ہوئی ہے۔
ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔۔۔
بھئی ہمارے ٹیم کے ممبر کو زوروں کی بھوک لگ گئی ہے۔ باقی کی کی سیر آپ خود آ کر کریں۔ اور اوڈوٹوریم میں ہونے والے خطابات اور دیگر سرگرمیوں کو بھی دیکھیں۔ آخر مٰں خوارزمی سائنس سوسائٹی کی اس کاوش کو دات ضرور دی جیے گا۔