مصنوعی انسان "ایسی مو"روبوٹ کو کیوں "جبری ریٹائر" کردیا گیا؟

  جی ہاں! ہے نا حیرت کی بات۔ انسان تو اپنی ملازمت سے ریٹائر ہوتے ہی رہتے ہیں لیکن اب ایک روبوٹ بھی ریٹائر ہو گیا ہے۔ تاہم فرق صرف اتنا ہے کہ یہ روبوٹ خود ریٹائر نہیں ہوا بلکہ اسے "جبری ریٹائر" کیا گیا ہے۔ چلئے آپ کو اس دلچسپ خبر کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہیں۔

             ہنڈا کمپنی کا 2000ء میں  تیار کردہ "ایسیمو" (ASIMO) روبوٹ ایک شاندار روبوٹ ہے۔ مصنوعی ذہانت کے میدان میں اس روبوٹ کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ یہ دراصل   "Advanced Step in Innovation Mobility "  کا مخفف ہے۔ تاہم اسے یہ نام مشہور سائنس فکشن مصنف "آئزک ایسی موف" کے نام پر بھی دیا گیا ہے۔

"ایسی مو"  روبوٹ کی خصوصیات      

             ایسیمو روبوٹ ایک انسان نما (Humanoid) روبوٹ ہے۔اس  کا قد 4 فٹ 3 انچ  اور وزن 55 کلوگرام ہے۔ یہ ایک ایسے نوجوان لڑکے سے مشابہ ہے جس نے سیاہ شیشوں والا ہیلمٹ پہنا ہوا ہو۔ ایسیمو واقعی ایک شاندار روبوٹ ہے۔ یہ 9 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے  بالکل انسانوں کے انداز میں چل سکتا ہے، دوڑ سکتا ہے، سیڑھیاں چڑھ سکتا ہے اور بات کر سکتا ہے۔ یہ کمرے میں گھوم پھر سکتا ہے، کپ اور ٹرے اٹھا سکتا ہے، ڈانس کر سکتا ہےاور  چہرے بھی پہچان سکتا ہے۔ اس کا ذخیرہ الفاظ بہت وسیع ہے اور یہ کئی زبانیں بول سکتا ہے۔ ایسیمو ،ہنڈا کے سائنسدانوں کی 20 سال کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے، جنھوں نے انجینئرنگ کو واقعی ایک معجزاتی شکل دے دی ہے۔  یہ روبوکائنڈ کے سفیر کے طور پر دنیا کا سفر کرتا ہے اورانسانوں کو روبوٹکس کے بارے میں پرجوش بناتا ہے۔

            حال ہی میں ASIMO روبوٹ کو ایک نئے پروگرام  یعنی "ریموٹ سینسنگ" کے ساتھ لیس کیا گیا ہے۔کیوٹو یونیورسٹی میں، کچھ لوگوں کو اس طرح تربیت دی گئی ہے کہ وہ دماغی سینسر استعمال کرتے ہوئے، روبوٹ کی مکینکل حرکات کو کنٹرول کر سکیں۔ مثلاََ دو طالب علموں کو EEG ہیلمٹ پہنا کر ، انھیں اس قابل بنایا گیا کہ وہ محض خیال کے ذریعے ASIMO روبوٹ کے بازو اور ٹانگوں کو حرکت دے سکیں۔ اب تک بازو اور سر کی چار حرکات کو ممکن بنایا گیا ہے۔ یہ صلاحیت مصنوعی ذہانت کا ایک نیا پہلو آشکار کرتی ہے یعنی روبوٹ کو دماغ کے ذریعے کنٹرول کرنا۔

 

            گزشتہ بیس سال میں ہنڈا کے ماہرین اس روبوٹ میں مسلسل بہتری لا رہے تھے اور اس کی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہے تھے۔ یہ گزشتہ 20 سال سےجاپان کے شہر ٹوکیو میں ہنڈا کے شوروم میں پرفارم کر رہا تھا۔  ہنڈا کے ماہرین  نے 2018 میں  اعلان کیا تھا کہ وہ اب ایسیمو کی مزید بہتری پر کام ختم کر رہے ہیں اور اپنی توجہ زیادہ جدید روبوٹ بنانے پر مبذول کرنا چاہتے ہیں۔اب اپریل 2022میں  انھوں نے اس روبوٹ پر مزید کام کرنا بالکل روک دیا ہے اور اس طرح گویا ایسیمو روبوٹ تکنیکی طور پر ریٹائر ہو گیا ہے۔

ایسیمو  روبوٹ کی تاریخ

            ہنڈا نے 1986 میں ہیومنائیڈ روبوٹ تیار کرنا شروع کیا۔ اگلی دو دہائیوں میں، کمپنی نے تقریباً ایک درجن پروٹو ٹائپ بنائے۔ ابتدائی روبوٹ (ماڈل E1 سے E6) ٹانگوں والی حرکت پر مرکوز تھے۔ اس کے بعد، ہونڈا کے انجینئرز نے توازن کو بہتر بنانے اور فعالیت میں اضافہ کرنے کے لیے روبوٹ میں ایک سر، دھڑ، اور بازو شامل کیے ہیں۔ 1993 میں، ہونڈا نے اپنے پہلے  ہیومنائڈ روبوٹ  P1 کی نقاب کشائی کی۔اکتوبر 2000 میں ہنڈا نے اپنا اب مشہور ہیومنائڈ، ایسیمو متعارف کرایا۔ 2004 میں، ایسیمو کو کارنیگی میلن کے روبوٹ ہال آف فیم میں پہلے روبوٹ کے طور پر شامل کیا گیا جس نے حقیقی انسانوں جیسی نقل و حرکت کا مظاہرہ کیا۔

ایسیمو کاسائنسی سفر

            ایسیمو روبوٹ نے 2000ء میں متعارف ہونے کے بعد  دنیا بھر کا سفر کیا  اور بین الاقوامی سامعین کے سامنے پرفارم کیا ۔ جنوری 2003 سے مارچ 2005 تک، اس روبوٹ نے امریکہ اور کینیڈا کا دورہ کیا اور  لاکھوں لوگوں کے سامنے  اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ 2003 سے 2004 تک، ایسیمو شمالی امریکہ کے تعلیمی دورے کا حصہ تھا، جہاں اس نے پورے شمالی امریکہ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے اعلیٰ عجائب گھروں اور تعلیمی اداروں کا دورہ کیا۔ مزید برآں، اس  نے ٹیکنالوجی سرکٹ ٹور کے ایک حصے کے طور پر امریکہ بھر میں اعلیٰ انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنس کالجوں اور یونیورسٹیوں کا دورہ کیا تاکہ طلباء کو سائنسی کیریئر پر اختیار کرنے کی ترغیب دی جا سکے۔ 2004 میں، ASIMO کو کارنیگی میلن روبوٹ ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔مارچ 2005 میں، روبوٹ نے کمپیوٹر روبوٹس سے متعلق ایک اینی میٹڈ فلم کے ورلڈ پریمیئر میں ریڈ کارپٹ پر واک کی۔ ASIMO نے مئی 2011 میں ٹورنٹو میں اونٹاریو سائنس سینٹر کا دورہ کیا اور کینیڈا کے طلباء کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔اس طرح اس روبوٹ کو دنیا بھر میں پذیرائی حاصل ہوئی۔

متعلقہ عنوانات