دامن عزلت کا اب لیا ہے میں نے

دامن عزلت کا اب لیا ہے میں نے
دل مرگ سے آشنا کیا ہے میں نے
تھا چشمۂ آب زندگانی نزدیک
پر خاک سے اس کو بھر دیا ہے میں نے