دوہزاردس اور بارہ کےعالمی ٹی ٹوئنٹی کپس کا احوال
ورلڈکپ 2010 :
طے شدہ پروگرام کے مطابق دو سال کے وقفے سے ہونے والا ورلڈکپ 2009 کے بعد 2011 میں ہونا تھا لیکن ون ڈے ورلڈکپ کی وجہ سے اسے ایک سال جلد منعقد کرلیا گیا۔ ٹورنامنٹ کا آغاز 30 اپریل 2010 کو ویسٹ انڈیز میں ہوا۔ اس ٹورنامنٹ کا بھی پچھلے ٹورنامنٹ والا ہی فارمیٹ تھا۔ کوالیفائنگ راؤنڈ سے اس مرتبہ افغانستان اور آئرلینڈ نے کوالیفائی کیا۔
گروپ سٹیج:
گروپ اے سے پاکستان اور آسٹریلیا، گروپ بی سے نیوزی لینڈ اور سری لنکا، گروپ سی سے انڈیا اور جنوبی افریقہ اور گروپ ڈی سے ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ نے کوالیفائی کیا۔ آئرلینڈ، افغانستان، زمبابوے اور بنگلہ دیش پہلے راؤنڈ میں ہی باہر ہوگئیں۔
سپر 8 راؤنڈ میں گروپ ای سے پاکستان اور انگلینڈ جبکہ گروپ ایف سے آسٹریلیا اور سری لنکا نے کوالیفائی کیا ۔ انڈیا اس راؤنڈ میں ایک بھی میچ نہیں جیت پایا۔
سیمی فائنلز:
پہلے سیمی فائنل میں سری لنکا اور انگلینڈ کا مقابلہ ہوا ، سری لنکا پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 128 تک محدود رہا جسے انگلینڈ نے چار اوور پہلے مکمل کرلیا۔ دوسرے سیمی فائنل میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے کامران اکمل و عمر اکمل کی ففٹیز کی بدولت 191 رنز کا ایک اچھا ٹوٹل بنایا۔ جواب میں آسٹریلیا کا آغاز زیادہ اچھا نہ رہا اور 68 پہ چار کھلاڑی آؤٹ ہوگئے۔ 139 پہ جب چھٹی وکٹ کی صورت میں خطرناک نظر آنے والے کیمرون وائٹ بھی آؤٹ ہوئے تو لگا شاید پاکستان میچ جیت چکا ہے لیکن مائیکل ہسی کسی اور ہی موڈ میں تھے انہوں نے 24 گیندوں پہ 60 رنز بناکر تن تنہا میچ جیت لیا۔ آخری اوور میں اٹھارہ رنز درکار ، سعید اجمل کی اوور میں ہسی نے تین چھکے اور ایک چوکا لگا کر میچ ختم کردیا۔
فائنل :
فائنل میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کا آسٹریلیا کو بیٹنگ کی دعوت دی ، آسٹریلیا کی ٹیم ڈیوڈ ہسی کے 59 کے علاوہ کچھ اچھا نہ کرسکی اور 147 تک محدود رہی جسے کریگ اوورٹن کی بہترین ففٹی کی بدولت انگلینڈ نے تین اوور پہلے ہی مکمل کرلیا۔
کیون پیٹرسن کو مین آف دی ٹورنامنٹ قرار دیا گیا۔
ورلڈکپ 2012:
ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کا اگلا ایڈیشن 2012 میں سری لنکا میں منعقد ہوا۔ دس ٹیسٹ ٹیمز اور دو ایسوسی ایشن ٹیمز افغانستان اور آئرلینڈ نے ٹورنامنٹ میں شرکت کی۔ ٹورنامنٹ کا آغاز 18 ستمبر سے ہوا۔
گروپ سٹیج:
گروپ اے سے انڈیا اور انگلینڈ، گروپ بی سے آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز، گروپ سی سے جنوبی افریقہ اور سری لنکا، گروپ ڈی سے پاکستان اور نیوزی لینڈ سپر 8 راؤنڈ میں پہنچیں ۔
سپر 8 راؤنڈ میں گروپ ون میں سری لنکا، نیوزی لینڈ ، انگلینڈاور ویسٹ انڈیز جبکہ گروپ ٹو میں پاکستان، انڈیا، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ شامل تھیں۔ پہلے گروپ سے سری لنکا اور ویسٹ انڈیز جبکہ دوسرے گروپ سے پاکستان اور آسٹریلیا سیمی فائنل میں پہنچیں۔ انڈیا کی واحد فتح پاکستان کے خلاف اور پاکستان کی واحد شکست انڈیا کے خلاف تھی۔
سیمی فائنل:
پہلے سیمی فائنل میں سری لنکا اور پاکستان کا مقابلہ ہوا۔ سری لنکا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 139 رنز بنائے جس کے جواب میں پاکستان 123 تک محدود رہا، کپتان محمد حفیظ کے 42 کے علاوہ کوئی بیٹسمین اچھی کارکردگی نہ دکھا سکا۔ دوسرے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز نے کرس گیل کے 75 رنز کی بدولت 205 رنز سکور کیے جس کے جواب میں آسٹریلیا 131 پہ آل آؤٹ ہوگئی۔
فائنل :
ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، مارلن سیموئیلز 78 رنز کے علاوہ سب ناکام رہے اور ویسٹ انڈیز 137 رنز بنانے میں کامیاب ہوگیا۔ جواب میں سری لنکا 101 پہ ڈھیر ہوگئی۔ مارلن سیموئیلز مین آف دی میچ رہے۔
آسٹریلیا کے شین واٹسن کو مین آف دی ٹورنامنٹ قرار دیا گیا۔