ورلڈ کپ 2009 کے فاتح

1999 کے دورہ آسٹریلیا میں پاکستان سیریز 3۔0 سے ہارا اور ٹرائنگولر ٹورنامنٹ کے فائنل میں بھی شکست ہو گئی تو وسیم اکرم کی کپتانی اور کچھ کھلاڑیوں کی ٹیم میں جگہ باقی نہ بچی۔ کپتان تو سعید انور کو بنا دیا گیا جو زیادہ دیر نہ چل سکا لیکن اس سیریز میں بہت سے نئے کھلاڑیوں میں سے ایک کھلاڑی ایسا بھی تھا جس نے آگے چل کر بہت سے ریکارڈ توڑنے تھے اور بنانے تھے۔ اور ان تمام بنتے ٹوٹتے ریکارڈز کے درمیان بہت سی گالیاں بھی سننا تھیں۔

 

سری لنکا کے خلاف پہلے ون ڈے میں تین نئے لڑکوں کو موقع ملا، عمران عباس اسی سیریز میں ماضی ہو گیا، یاسر عرفات کچھ عرصہ کھیل گیا لیکن یونس خان جس نے پہلے ون ڈے میں ساتویں نمبر پر کھیلتے ہوئے 46 رنز بنائے، اور پھر پہلے ٹیسٹ میں سنچری بنا دی،  ایک طویل عرصے تک قومی ٹیم میں کھیلا، ٹیم کی قیادت بھی کی اور ہاں ٹی ٹونٹی ورلڈکپ بھی تو پاکستان یونس خان کی قیادت میں ہی جیتا تھا۔

 یونس خان پاکستان کی طرف سے دس ہزار ٹیسٹ رنز بنانے والے واحد پاکستانی کرکٹر، پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں اور پاکستان کے لیے  سب سے زیادہ انٹرنیشنل سنچریاں بنانے والا بیٹسمین ہے۔ یونس نے جس ٹیم کے خلاف بھی ٹیسٹ کھیلا ،سنچری بنائی، جس ملک میں بھی ٹیسٹ کھیلا ،سنچری بنائی۔ آسٹریلیا، انگلینڈ، انڈیا جیسی بڑی ٹیموں کے خلاف بہترین کارکردگی پیش کی۔ یونس خان محدود اوورز کی کرکٹ کا بہت اچھا کھلاڑی نہیں رہا لیکن اس کے باوجود جتنا بھی کھیلا، اچھا کھیل گیا۔

 

یونس خان کو آج کل تقریباً تمام پاکستانی شائقین ہی پسند کرتے ہیں ورنہ ایک وقت ایسا بھی تھا کہ انڈیا کے خلاف اور انڈیا میں ایک اننگ میں 267 رنز بنانے کے بعد جب دوسری اننگ میں یونس خان بیٹنگ کے لئے آیا  تو ٹی وی سکرینز کے سامنے بیٹھے لوگوں سے برا بھلا ہی سنا ۔ یاد ہے یہ وہی دور تھا جب شاہد آفریدی ٹیسٹ کرکٹ میں بھی ہربھجن، کمبلے اور انگلش باؤلرز کی خوب دھلائی کر رہا تھا۔

 

یونس خان کے بورڈ کے ساتھ تعلقات بہت اچھے نہیں رہے، 2006 میں چمپئنز ٹرافی میں انضمام کی غیر موجودگی میں کپتانی کی آفر قبول کی، پھر انکار کر دیا اور پھر ٹورنامنٹ میں یونس خان ہی کپتانی کرتا نظر آیا۔ یونس خان کو مستقل کپتان بنایا گیا تو بھی معاملات درست راستے پر نہ چل سکے۔ پاکستان نے 2009 میں ٹی ٹونٹی ورلڈکپ یونس خان کی قیادت میں جیتا جس کے کچھ عرصہ بعد یونس نے ٹی ٹونٹی کرکٹ چھوڑ دی، اور پھر ٹیم کی قیادت بھی۔ پھر یہی سلسلہ پچھلے سال بیٹنگ کوچ کے دور میں دہرایا گیا۔

 

یونس خان کے کیرئیر کا سب سے مستحکم دور مصباح الحق کی کپتانی میں نظر آیا جب یونس تمام چیزوں کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف اپنی بیٹنگ پر توجہ دیتا نظر آیا۔ اس دوران یونس سری لنکا میں ایک مشکل ہدف کے تعاقب میں نہ صرف ایک خوبصورت اننگ کھیلا  بلکہ اسی اننگ میں شان مسعود کی رہنمائی بھی کرتا نظر آیا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف ویسٹ انڈیز میں پاکستان کی پہلی سیریز فتح جو کہ یونس خان کی آخری سیریز بھی تھی، میں یونس خان بیٹنگ میں تو زیادہ نہ چل پایا لیکن سیریز کی آخری وکٹ جس کی وجہ سے سیریز میں فتح حاصل ہو پائی اس میں یونس خان کے کردار کو کون بھول سکتا ہے۔ بطور سینئر کھلاڑی کئی سالوں تک جونئر کھلاڑیوں کو پریشر سچویشنز میں راہنمائی کرتا یونس خان اب پاکستان ٹیم کے ساتھ ہے اور امید یہی ہے کہ نئے کھلاڑیوں کے لئے یونس خان کی موجودگی بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہو گی۔

آج یونس خان کی سالگرہ ہے، سالگرہ مبارک خان جی

متعلقہ عنوانات