بارہ ربیع الاول: ولادتِ رسول اللہ ﷺ کیسے منائیں؟
بارہ ربیع الاول (ولادت رسول اللہ ﷺ) کو یادگار کیسے بنائیں؟ ربیع الاول کی سرگرمیاں: مطالعہ سیرت، شجرکاری، کھانا کھلانا، صفائی ستھرائی اور۔۔۔ ربیع الاول کے حوالے سے خوب صورت تحریر
سارے سال،مہینے،دن،صبح و شام سب اوقات کار اللہ سبحانہ وتعالی کی تخلیق ہیں۔۔۔اور ہر لمحہ خدائے واحد کی شانِ کریمی تمام انسانوں کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہوتی ہے۔۔۔لیکن بعض لمحے،دن، مہینے اور سال ایسے بھی گزرتے ہیں جب کوئی خدا کا عظیم احسان،نعمت،کرم،فضل اور رحمت کا نزول ہوتا ہے۔۔۔جن کو ایام اللہ کہا گیا۔۔۔بطور مسلمان ان سب لمحات میں سب سے مبارک لمحہ وہ تھا جب حضور سرور کونینﷺ اس دنیا فانی میں ظہور ہوا یعنی ولادت باسعادت ہوئی۔۔۔ ربیع الاول۔۔۔موسم بہار۔۔۔بادِ نسیم نے خوش خبری دی کہ وہ آئے ہیں جن کے دَم سے دنیا کی بہاریں ہیں۔۔۔
یاد رہے کہ دین اسلام کا مزاج ہے کہ روزمرہ زندگی میں ہر قسم کی فضول اور بے کار اشیا اور اعمال کو ترک کردیا جائے۔ اس لیے اس موقع پر بھی غیر شرعی امور، اسراف ،نمودونمائش سے حد درجے احتراز کیا جائے۔
بارہ ربیع الاول: یومِ ولادتِ رسول ﷺ کیسے منائیں؟
ربیع الاول کے ان پاکیزہ لمحات کو کیسے قیمتی بناسکتے ہیں۔۔۔چند سرگرمیاں اور تجاویز پیش کی جارہی ہیں۔۔۔
ہفتہ رحمۃ للعالمین ﷺ Week of Blessings
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ربیع الاول کے مبارک مہینے میں اہل اسلام اپنے پیارے نبی حضور ﷺ کو مبارک تذکرہ کرتے ہیں۔۔۔حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب نے اس موقع کو مزید یادگار بنانے کے لیے یکم ربیع الاول تا 12 ربیع الاول تک "عشرہ رحمۃ للعالمین ﷺ" کے اہتمام کا اعلان کیا گیا۔ جس کے تحت صوبے بھر میں قرات،نعت اور تقاریر کے مقابلہ جات، محافل میلاد اور سیرت کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
پاکستان میں نوجوانوں کی تنظیم "یوتھ امپاورمنٹ سوسائٹی" (YES) اس موقع پر 19 تا 25 اکتوبر 2022 کو "ہفتہ رحمت للعالمین ﷺ" اور "محمد ﷺ سب کے لیے" ( Muhammad PBUH For All ) قومی اور عالمی سطح پر منایا جارہا ہے۔ اس مہم کے تحت درج ذیل سرگرمیاں تجویز کی گئی ہیں۔ ہم مفادِ عامہ کے لیے اسے یہاں پیش کررہے ہیں۔
سیرت اپناؤ کردار بناؤ
حضور ﷺ کی حیات طیبہ ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہے۔ ہماری نجات اور کامیابی حضور ﷺ کی مکمل پیروی میں ہے۔ اس عنوان کے تحت درج ذیل اقدامات کیے جاسکتے ہیں:
سیرت طیبہ کے مطالعے کی ترغیب دلانا اور سیرت سٹڈی سرکل قائم کرنا
روزانہ ایک سنت رسول ﷺ کو اپنانا اور دوسروں کو بھی دعوت دینا
روزانہ ایک حدیث مبارکہ کا مطالعہ کرنا
جدید دور کے تمام ابلاغی ذرائع(سوشل میڈیا، سائن بورڈز، بینرز، ملٹی میڈیا وغیرہ) کا بھرپور استعمال کیا جائے۔
دوسروں کو کھانا کھلانا ( Share a meal)
معاشرے میں غریب اور نادار لوگوں کو کھانا کھلانا
ایک حدیث مبارکہ میں دوسروں کو کھانا کھلانے کو بہترین اسلام قرار دیا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اﷲ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی شخص نے سوال کیا : بہترین اسلام کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’تو کھانا کھلائے یا سلام کرے اُس شخص کوجسے تو پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو۔‘‘ (بخاری)
روزانہ کی بنیاد پر اپنی بساط کے مطابق دوسروں کے لیے کھانے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
حدیث مبارکہ ہے:
"خود شکم سير ہو اور اس کا پڑوسی بھوکا ہو وہ ایمان دار نہيں۔" (معجم کبیر)
درخت لگاؤ بخت جگاؤ (Plantation)
اس وقت پاکستان سمیت دنیا کو تبدیلی آب و ہوا یا موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے گلوبل وارمنگ (عالمی تپش) اور گرین ہاؤس اثر (ایفیکٹ) کا سامنا ہے۔ حضور ﷺ رحمۃ للعالمین ہیں، اس لیے ہمیں بھی دنیا کے لیے رحمت بننا چاہیے اور موسمیاتی تبدیلی سے نبردآزما ہونے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
فرمان رسول حضور ﷺ ہے:
"اگر کوئی مسلمان کسی درخت کا پودا لگاتا ہے اور درخت سے کوئی انسان یا جانور کھاتا ہے تو لگانے والے کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے۔" (بخاری)
موسمیاتی تبدیلی کے نقصان دہ اثرات سے بچاؤ کا بہترین طریقہ شجر کاری یعنی درخت لگانا ہے۔ بارہ ربیع الاول کے مبارک موقع پر اس مہم کا آغاز کریں، درخت لگائیں اور اس کی باقاعدگی سے دیکھ بھال کریں۔
صفائی نصف ایمان ہے (Cleanliness)
حضور ﷺ ہمیشہ صاف ستھرے رہتے تھے اور دوسروں کو صفائی ستھرائی کا اہتمام کرنے کی تعلیم دیتے۔ فرمایا کہ صفائی نصف ایمان ہے۔ ہمیں بھی ان کا سچا عاشق اور ایمان والا بننے کا ثبوت دینا چاہیے۔۔۔صفائی ستھرائی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ ربیع الاول کے موقع پر گلی محلوں کا تقاریب کے وقت اور بعد میں صفائی کا عملی مظاہرہ کرکے زندگی بھر صفائی کا نصب العین اپنانے کا اعادہ کرنا چاہیے۔
جانوروں سے اچھا سلوک کرنا (Be Rehma for Animals)
ہم انسان دنیا میں اکیلے نہیں رہ سکتے۔ ہمارے اردگرد دوسرے جاندار (پودے اور جانور) ہماری بقا کے ساتھی ہیں۔ حیاتیاتی تنوع (بائیوڈائیورسٹی) قائم ہے تو انسانی نسل بھی باقی ہے۔ اس لیے حضور ﷺ نے جانوروں اور پودوں کے تحفظ کی تعلیم دی ہے۔ جانوروں اور ان کے مسکن کا تحفظ کا عہد کرکے ہم دنیا کو زندگی کا پیغام دیں۔
خاندان میں سیرت کی ترویج اور مباحثہ
نیکی کا آغاز ہمیشہ گھر سے کیا جائے۔ خاندان اور گھر میں سیرت طیبہ کے تعارف کا اہتمام کیا جائے۔ ہر گھر معاشرے کی اکائی ہوتا ہے ہے اگر ہر گھر میں سیرت کا مطالعہ اور اس پر عمل پیرا ہونے کا اہتمام کیا جائے تو یقیناً مثالی معاشرہ قائم کیا جاسکتا ہے۔
علم کی ترویج (Spread Knowledge)
علم کی روشنی معاشرے میں جہالت ،باطل عقائد، توہمات، الحاد اور منافرت کا خاتمہ کرتی ہے۔ حضور ﷺ نے علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض قرار دیا ہے۔ معاشرے میں حصول علم کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔ کم از کم 16 سال تک بچوں کو لازمی تعلیم کا اہتمام کیا جائے۔
سیرت طیبہ کا مطالعہ سکول ٹائم ٹیبل میں شامل کیا جائے، ہفتہ وار یا ماہانہ تفہیم سیرت کے سٹڈی سرکل کا انعقاد کرنا
سیرت کی کتابیں تقسیم کرنا (بچوں کے لیے سیرت کہانیاں، اخلاقی کتابیں،اور بچوں کے لیے احادیث وغیرہ)
ہر دن حضور ﷺ کا دن
ہمیں صرف ایک دن ، ایک ہفتے یا ایک مہینے تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ حضور ﷺ کی ذات اور ان کی تعلیمات کو حرزِ جان بنانا چاہیے۔۔۔ان کا ہر وقت ، ہر لمحہ چرچا کرنا چاہیے، ہماری کوئی محفل ان کے ذکر سے خالی نہ ہو۔۔۔
محترم جاوید احمد غامدی کے الفاظ میں:
” وہ جس کی یاد کی شمعیں ہر دل میں فروزاں رہنی چاہئے اور جس کا نام جب دن پہلو بدلے ، ہر مسجد کے مناروں سے بلند ہونا چاہیے ، یہ اُس کی شان سے فروتر ہے کہ اُسے ایک یوم میلاد اور ایک ماہ ربیع الاول کی شخصیت بنایا جائے۔ وہ عزیز از جاں اور عزیزِ جہاں ایک دن اور ایک مہینے کی شخصیت نہیں ہو سکتا۔ وہ تو ہر دن ، ہر مہینے اور ہر سال کی شخصیت ہے ، اِس لیے نہ ’ عید میلاد النبی ‘ نہ ’ جشن ربیع الاوّل ‘ ، بلکہ صبحِ دم ، دن ڈھلے ،’ لِدُلُوْکِ الشَّمْسِ اِلٰی غَسَقِ اللَّیْلِ ‘ ، ایک ہی صدا اور ایک ہی نغمہ : ’ أشہد أن لا إلٰہ إلّا اللّٰہ ، أشہد أن محمدً رسول اللّٰہ ‘
یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں ، لاالٰہ الا اللہ “