کیا آپ داخلہ لینے جارہے ہیں؟


دستیاب شعبہ ہائے تعلیم 
    شخصیت ، اقدار اور اہلیت و صلاحیت کی بنیاد پر اپنے آپ کی پہچان اور نصب العین کے تعین کے بعد اہم ترین سوال یہ سامنے آتا ہے کہ میں اپنی منزل تک پہنچوں گا کیسے؟  ایک ہی منزل تک پہنچنے کے لیے ایک سے زیادہ راستے ہو سکتے ہیں۔ ہر راستے کے بارے میں مکمل معلومات جمع کی جائیں گی ۔ سہولتوں اور راستے کی مشکلات کا موازنہ کیا جائے گا۔ اپنی سواری اور زاد راہ کی صورت حال کو سامنے رکھ کر سب سے زیادہ محفوظ اور زیادہ سہولتوں والے راستے کا انتخاب کیا جائے گا۔ بالکل اسی طرح آپ کو اپنے نصب العین کو حاصل کرنے کے لیے تمام شعبہ ہائے تعلیم کے بارے میں جاننا ہو گا،  اس لیے کہ شعبہ تعلیم یا مضمون طالب علم کی زندگی کے راستے کو متعین کرتا ہے۔ روز مرہ کے معمولات کو ترتیب دیتا ہے۔ طرز زندگی کو ایک سمت دیتا ہے۔ یوں شعبہ تعلیم کا انتخاب کسی بھی طالب علم کی زندگی کا اہم ترین فیصلہ قرار پائے گا۔ لہٰذا طالب علم کو اپنی شخصیت ، اقدار ، صلاحیت ، خواہش ، ذہنی استعداد، تعلیمی سطح اور عملی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے نصب العین تک پہنچنے کے لیے درست راستے(شعبہ تعلیم ) کا انتخاب کرنا ہوگا۔ 
    کسی بھی شعبہ تعلیم کی معلومات حاصل کرتے وقت کچھ ایسی باتیں ہیں ، جن سے آپ اس بات کو جان سکیں گے کہ کہاں آپ کی شخصی خصوصیات مطابقت رکھتی ہیں ،کہاں آپ کی اقدار پر ضرب نہیں پڑتی اور کہاں آپ کی اہلیت و قابلیت کی نشوونما کے لیے ماحول سازگار ہے اور دینی ، مادی ، گھریلو اور فکری لحاظ سے اپنے آپ کو کتنا آسودہ محسوس کرتے ہیں ۔ 
    ان میں مندرجہ ذیل  6  قسم کی معلومات زیادہ اہم ہیں۔ 
1۔  تعارف  
2۔ ذمہ داریاں / حالات کار
3۔  مطلوبہ تعلیم اور ہنر (Skills) 
4۔  مشینوں اور آلات کا استعمال
5۔  روز مرہ کے معمولات 
6۔  مشکلات ، مطالبات اور معاوضہ (مالی فوائد)
 شعبہ ہائے تعلیم کی تقسیم
    مضامین با لعموم فیکلٹیز کے ساتھ منسلک ہو تے ہیں۔ مگر یو نیو رسٹیز میںایک قسم کی فیکلٹی کے لیے ایک سے زیادہ نام مو جو د ہیں مثلا آرٹس /سو شل سائینسز ، لہٰذا ہم نے تعلیمی اداروں کے نظام اوراساسیات کو پو ری طرح  برقرار  رکھتے ہوئے مضامین کو 9  انواع (Types) میں تقسیم کیا ہے ۔ مضا مین اور اس کے متعلقات کا پو را نظام انہی انواع کے ساتھ منسلک ہے۔ انواع کا تعا رف ذیل میں دیا جا رہا ہے ۔
1۔  جنرل
 ( آرٹس، سو شل سا ئینسز ، نیچرل سا ئینسز ، انسانی علوم وغیرہ )
2۔  پرو فیشنل 
( مینجمنٹ سا ئینسز، قانون، فائین آرٹس، فیزیکل ایجوکیشن ، تعلیم وغیرہ )
3۔  پرو فیشنل میڈیکل         ( ہر طرح کے طبی علوم)
4۔  پرو فیشنل انجینئرنگ 
    ( ہر طرح کے انجینئرنگ مضامین )
5۔  پرو فیشنل ایگریکلچر     ( ہر طرح کے زرعی علوم )
6۔  پرو فیشنل کمپیو ٹر     ( ہر طرح کی کمپیوٹر سائینسز )
7۔  ٹریننگ
(ہر طرح کے تر بیتی کو ر سز خواہ کم مدت کے ہوں یا طویل مدت کے )
8 ۔  مذ ہبی          ( ہر طرح  کے مذہبی علوم)
9۔  پروفیشنل لینگو یجز
 ( ہر طرح کے کو رسز جو زبان سیکھنے سے متعلق ہوں )
والدین سے گذارش
     بچے کی شخصیت ، اقدار ، اہلیت و صلاحیت اور خواہش کا احترام کریں نتیجہ اچھا ملے گا، ذہنی اور تعلیمی استعداد کا خیال رکھیں۔ اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا ہو گااور عملی ضروریات کو سامنے رکھیں آنے والے کل میں بے روز گاری کے مسائل سے بچ جائیں گے۔
تعلیمی سفر کا جائزہ 
    تعلیمی استعداد کو جاننے اور پرکھنے کے لیے طالب علم کو اپنے تعلیمی پس منظر کو سمجھنا ہو گا۔
تعلیمی پس منظر
    اپنے تعلیمی پس منظر کو سمجھنے کے لیے طالب علم کو ذیل میں دیے گئے جدول Table کی مدد لینا مفید ہو گا۔ اس جدول میں طالب علم اپنے تمام مضامین کے نمبر درج کرے اور ان تین مضامین پر نشان لگائے جن میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے ہوں۔ اس کے بعد اپنے آپ سے یہ سوال کرے کہ ان مضامین میں میرے نمبر کیوں زیادہ آئے ؟ اصل وجہ ان مضامین میں میری دلچسپی ہے یا کوئی اور وقتی عارضی وجہ۔ اگر وجہ دلچسپی اور شوق ہی ہے تو پھرمنتخب کردہ شعبہ تعلیم کے ساتھ اس کا موازنہ حتمی فیصلہ کرنے میں بہت زیادہ مدد دے گا۔
    آرٹس پڑھنے والے طلبہ آرٹس 1،2 اور3 میں اہم ترین اختیاری مضامین کے نمبر لکھیں، ریاضی کی جگہ اردو لکھیں اگر پڑھ رہے ہوں۔ 
منتخب شعبہ کی معلومات کا حصول
    بتائے گئے طریق کار کے مطابق آپ جس بھی شعبے کا انتخاب کریں اور جس بھی پیشے کو آپ ذریعہ معاش بنانا چاہیں ،اس کا تفصیلی تعارف ، ذمہ داریاںاور حالات کار ، مطلوبہ تعلیم اور ہنر (Skills)، مشینوں اور آلات کا استعمال،  روز مرہ کے معمولات،  مشکلات ، مطالبات اور معاوضہ (مالی فوائد) کے بارے میں آپ کو درست معلومات ہونی چاہیں۔اگر ممکن ہو سکے تو اس شعبے کے بڑے بڑے لوگوں کو ملنے کی کوشش کریں۔ 
پاکستان میں اعلٰی تعلیمی ادارے اور انتخاب
    مبارک با د کا مستحق ہے ہر وہ طالب علم جو اپنی تعلیمی زندگی کے ایک مر حلہ کو خوبصورتی اور نمایا ں طور پر مکمل کر تا ہے ۔ایک قدم اور آگے بڑھنے کے لیے بہتر ادارے کے انتخاب کے مشکل مگر اہم ترین سوال کو اپنے آپ سے لے کر والدین اور ا ساتذہ کے سامنے پیش کرتا ہے ۔ سوال کرنے کا انداز سادہ اور براہ راست بھی ہو سکتا ہے اور ابلاغ کی رکاوٹ کے ساتھ بالواسطہ بھی ۔ بلاشبہ تعلیمی ادارے کے انتخاب کا بنیادی حق  طالب علم  ہی کے پاس ہے مگر اسے  بنیادی طریق کار سے آگاہی اور مکمل معلومات فراہم کرنے کی ذمہ داری والدین ،اساتذہ اور تعلیمی مشاورتی اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ 

تعلیمی اداروں کی اقسام 
    مجمو عی طور پر تعلیمی اداروں کی 9   ا قسام ہیں۔ ان اقسام کا مختصر تعارف درج ذیل ہے۔
۱۔جنرل
( آرٹس، سو شل سا ئینسز ، نیچرل سا ئینسز ، انسانی علوم  ریگولر اور پرائیویٹ امتحان لینے والے ادارے )
۲۔ پرو فیشنل 
( مینجمنٹ سائینسز، قانون، فائین آرٹس، فیزیکل ایجوکیشن ، تعلیم ، لینگویجز وغیرہ )
۳۔ پرو فیشنل میڈیکل     (صرف  طبی  علوم)
۴۔ پرو فیشنل انجینئرنگ      (صرف انجینئرنگ مضامین )
۵۔ پرو فیشنل ایگریکلچر     (صرف زرعی علوم )
۶۔پرو فیشنل کمپیو ٹر     (صرف کمپیوٹر سائینسز )
۷۔ ٹریننگ
    (صرف تر بیتی کو ر سز کروانے والے ادارے  )
۸ ۔ مذ ہبی  
    (صرف مذہبی علوم کے ادارے)
۹۔ تحقیقی ادارے
    (صرف تحقیق اور تصنیف ٗ تھنک ٹینک وغیرہ )
نوٹ :  یہاں اس بات کا  ذکر کرنا  ضر وری ہے کہ مضامین کی انواع کا تعلیمی ادارے کی نوع سے تعلق ضروری نہیں ۔ مثلاً پنجاب یو نیورسٹی کی نو ع جنرل ہے۔مگر کیمیکل انجینئرنگ وہاں موجود ہے جبکہ کیمیکل انجینئر نگ کی نو ع پر و فیشنل انجینئر نگ ہے۔ اسی طرح NED  یونیورسٹی کی نو ع  انجینئر نگ ہے مگر کمپیو ٹر سائینسز کی نو ع پر و فیشنل کمپیو ٹر ہے اور کمپیوٹر سائنسز بھی وہاں موجود ہے ۔
تعلیمی ادارے کی قانونی حیثیت 
    کسی بھی ادارے کا انتخاب کرتے ہوئے اس کی قانونی حیثیت کی درست معلومات حاصل کر لینی چاہئیں۔ یہ تو ممکن ہے کہ ایک بہت پرانے ادارے اور کسی بالکل نئے ادارے کی ڈگری قانونی طور پر برابر ہوں مگر عملی طور پر بلکہ زیادہ واضح الفاظ میں روز گار کی تلاش میں نکلتے وقت مشکل پیش آتی ہے۔ کیا تعلیمی ادارہ خود ڈگری دیتا ہے یا کسی اور سے الحاق شدہ ہے؟ہر دو صورت میں واضح اور اطمینان بخش معلومات حاصل کر لینی چاہیںیہ معلومات ادارہ، ڈگری ،الحاق اور ممبر شپ وغیرہ ایسے تمام امور کا احاطہ کرتی ہو ں ۔
چارٹرڈ  
(ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوشن) 
    وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت کسی بھی تعلیمی ادارے کو ڈگری دینے کی اجازت دیتی ہے۔ ان تمام اداروں (یونیورسٹیز/ ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیونشز) کے ہر طرح کے تعلیمی ، انتظامی امور کی نگرانی ہائر ایجوکیشن کمیشن HECکرتا ہے لہٰذا ا چارٹرڈ ادارے کا  HECسے تسلیم شدہ ہونا ضروری ہے۔ ہر دو طرح کی منظوری کے بغیر کوئی ادارہ ڈگری نہیں دے سکتا۔
تعلیمی اداروں کا الحاق  
    کوئی بھی چارٹرڈ ادارہ اپنے منظور شدہ چارٹرکے مطابق متعلقہ علاقہ ، مضمون اور ادارے کی صورت حال اور سہولیات کے لحاظ سے الحاق دے سکتا ہے۔ واضح رہے چارٹر میں متعین علاقہ کے علاوہ الحاق نہیں دیا جا سکتا لہٰذا ایسے ادارے سے حاصل کردہ ڈگری  قابل قبول نہیں ہو گی۔
جنرل ادارے
    جنرل ادارے بالعموم ہائرایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ ہو تے ہیں ۔ ان میں پڑھائے جانے والے مضامین کی منظوری بھی HECدیتا ہے۔ سوائے ان مضامین کے جو پروفیشنل ہو ں تو ان کی منظوری متعلقہ اتھارٹی سے لی جاتی ہے ۔
پروفیشنل ادارے
    پروفیشنل ادارے بالعموم بحیثیت ادارہ اور ان میں پڑھائے جانے والے تمام مضامین کی منظوری متعلقہ اتھارٹی سے لی جاتی ہے۔ مثلا  انجینئر نگ کے لیے  پاکستان انجینئر نگ کونسل، میڈیکل اور ڈنٹسٹری کے لیے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل، ایگریکلچر کے لیے پاکستان ایگریکلچر کونسل وغیرہ۔
تعلیمی اداروں کی ضروری معلومات
    تعلیمی اداروں کی قسم کا تعین کرنے کے بعد جب طالب علم کسی ایک تعلیمی ادارے کا رخ کرتا ہے تو اسے جو ضروری معلومات حاصل کرنی چاہیے ان کا  ذکر کر نا میں  ضروری سمجھتا ہوں۔
٭  تعلیمی ما حول
     کیاتعلیمی ادارے کا مجموعی ماحول صحت مندانہ ہے ؟ طالب علم کا کتاب اور استاد سے تعلق ڈھکا چھپا نہیں لیکن ادارے کا عمو می ما حول یکسوئی کے ساتھ سیکھنے میں بہت معاون ثابت ہو تا ہے۔  
٭  تدریسی اور امتحانی نظام
    تدریسی اور امتحانی نظام یعنی سمسٹر سسٹم ہے یا سالانہ، تعلیمی نصاب کی تدریسی تقسیم، اوقات کار، امتحانات  اور نتائج کے اعلان کا طریق کارکیا ہے؟ مڈ ٹرم اور فائنل امتحان کا نظام الاوقات کیا ہے؟کیا کورس کے آخر میںComprehensive  امتحان بھی ہو تا ہے یا نہیں؟
٭  طلبہ اور اساتذہ
     ادارے میں طلبہ اور اساتذہ کی تعداد، ایک کلاس میں تعداد، اساتذہ کی تعلیمی قابلیت اور مطلوبہ مضمون میںتجربہ ۔ بعض اداروں میں وسعت انتخاب ملتی ہے اور بعض چھوٹے اداروں میں انفرادی توجہ میسر آتی ہے۔ 
٭  کتب اور کتب خانے
    کسی بھی طالب علم کی تعلیمی زندگی میں اساتذہ کے بعد کتب خانوں (لائیبریریز) کا کردار محتا ج بیاں نہیں۔ادارے کی نصابی سنجیدگی کا اظہار لائبریری میں مو جود کتب سے ہو تا ہے۔
٭  تجربہ گاہیں
    ہر طرح کے سائنسی اور عملی علوم کے لیے تجربہ گاہیں روح کی حیثیت رکھتی ہیں۔ لہٰذا تجربہ گاہوں کے متعلق تسلی بخش معلومات کہ ان میں ہر طرح کا ضروری سازو سامان موجود ہے۔ موجود آلات کی حالت کیا ہے؟
٭  محل و قوع
    تعلیمی ادارہ طالب علم کی رہائش سے کتنے فاصلے پر ہے۔ آنے جانے کا انتظام کیا ہو گا اور وقت کتنا صرف ہو گا؟
٭  رہائش
    کیا ادارے کا اپنا ہو سٹل ہے؟اس میں الاٹمنٹ کا طریق کا ر کیا ہے؟ ادارے سے با ہر رہائش کی کیا صورت ہو گی ۔
٭  فیس اور دیگر اخراجات 
    ہر طرح کی فیس اور اضافی اخراجات کی واضح اور مکمل معلومات حا صل کر لینی چاہیے۔ کو رس کے مجموعی اخراجات کیا ہوں گے اورانھیں ادا کرنے کا طریق کار کیا ہو گا ؟
٭  مالی معاونت اور اسکالر شپ
    ہر ادارہ مالی معاونت بھی دیتا ہے اور مختلف سکالر شپ بھی ۔ ان کی معلومات حاصل کرنا ہر طالب علم کا حق ہے۔ یہ معلومات لیتے ہوئے کسی قسم کی جھجک میں نہیں رہنا چاہیے۔ گورنمنٹ سکولز اور کالجز میں کئی اسکالر شپ مو جود ہو تے ہیں مگر معلومات کی کمی کی وجہ سے بیشتر ضائع ہو جاتے ہیں۔
٭  مخصوص نشستیں
    تقریبا  ہر گو نمنٹ ادارے کے تمام مضامین میں اوپن میرٹ نشستوں کے علاوہ بعض مخصوص نشستیں بھی ہو تی ہیں۔ ان کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کر لینی چاہیے ۔ درخواست دینے کا طریقہ معلوم کر لینا چاہیے۔ اگر طالب علم اس دائرہ میں آتا ہو تو درخواست ضرور دینی چاہیے۔
٭  سہولتیں اور امتیازی خصوصیات
    بہتر تعلیم اور جسمانی صلاحیتوں کی نشوونما کے لیے سہولتوں کا کردار اظہر من الشمس ہے۔ اس میں کم یا زیادہ  اور پسند اور نا پسند تو ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتی ہے۔ ہر ادارے میں ہر چیز ملنا بھی قدرے مشکل ہوتا ہے طالب علم کو کہیں نہ کہیں مفاہمت کرنا پڑتی ہے۔
٭  ہم نصابی سر گرمیاں 
    محض کتب کا مطالعہ ہی کافی نہیں ہوتا بلکہ ذہنی صلاحیتوں کی نشوونما کے لیے اور مستقبل کو اعتماد کے ساتھ ہاتھ میں لینے کے لیے ہم نصابی سرگرمیوں کی ضرورت ہوتی  ہے ۔ 
٭  دیگر معلومات
    اس کے علاوہ کچھ اور بھی ضروری معلومات ہیں جن کا جاننا مفید ہو گا۔ مثلا ،مضمون کا نام، ڈگری  کا صحیح نام ،نوعیت ٗ تخصصات ( سپیشلائیزیشنز ) ٗ دورانیہ ٗ اوپن سیٹیں ، شرائط اور مطلوب دستاویزات۔
تعلیمی ادارے میں داخلہ 
    تعلیمی ادارے میں داخلے کا طریق کار کسی بھی طالب علم کے تعلیمی کیرئیر میں بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ اس میں ذرا سی خطا اس کے مستقبل کو براہ راست متاثر کر سکتی ہے۔داخلہ لینے کے لیے سب سے پہلا کام شعبے کا انتخاب ہے۔ دوسرا کام ادارے کا انتخاب ہے۔  شعبے اور ادارے کے انتخاب کے حوالہ سے تمام ضروری تفصیلات دی جا چکی ہیں۔ 
بہتر حکمت عملی
    داخلہ حاصل کرنے کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ کیا  طالب علم نے تمام قابل عمل امکانات کے مطابق داخلہ فارم جمع کروائے ہیں۔ 
طلبہ کی اقسام
    مقامی طلبہ کسی بھی سرکاری یونیورسٹی میں دو طرح سے داخلے کی درخواست دے سکتے ہیں ۱۔اوپن میرٹ پر ۲۔سیلف فنانس کی بنیاد پر۔ اس کے علاوہ یہ طلبہ مخصوص نشستوں پر بھی درخواست دے سکتے ہیں ۔ (مخصوص نشستوں کا طریق کار الگ سے بتایا جا رہا ہے)  بیرون ملک مقیم پاکستانی طلبہ ، مقامی طلبہ کی حیثیت میں تمام جگہ درخواست دے سکتے ہیں اس کے علاوہ اگر ان کے پاس یا ان کے والدین کے پاس اوورسیز کارڈ ہے تو وہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے مخصوص نشستوں پر بھی درخواست دے سکتے ہیں۔  وہ پاکستانی طلبہ جو کوئی دوسری شہریت رکھتے ہوں ، وہ اوپر بیان کی گئی تمام حیثیتوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی طلبہ کے لیے مخصوص نشستوں پر بھی درخواست دے سکتے ہیں۔  
(نوٹ۔ مختلف جامعات اور شعبہ جات میں کچھ شرائط بھی ہوتی ہیں لہٰذا ان کا اطلاق ہو گا)
داخلہ ٹیسٹ اور اس کا متبادل
    مختلف ادارے، داخلوں کے لیے مخصوص صلاحیتوں کا اندازہ لگانے کے لیے اور مختلف بورڈزاور علاقوں سے درخواست دینے والے طلبہ و طالبات میں یکسانیت پیدا کرنے کے لیے داخلہ ٹیسٹ کا سہارا لیتے ہیں ۔ یوں ایک جانب طلبہ کے دباؤ کو کم کر لیا جاتا ہے اور دوسری جانب بہتر طلبہ کا انتخاب ممکن ہو جاتا ہے۔ 
داخلہ ٹیسٹ برائے میڈیکل کالجز
    گورنمنٹ میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے صوبائی سطح پر انٹری ٹیسٹ کا انعقاد ہوتا ہے۔ داخلہ ٹیسٹ اور ایف ایس سی کے نمبروں کی بنیاد پر میرٹ بنایا جاتا ہے اور پھر صوبے کے تمام کالجز میں بالترتیب داخلے کر دیے جاتے ہیں۔ پرائیویٹ میڈیکل کالجز اپنے اپنے ٹیسٹ کا انعقاد کرتے ہیں البتہ صوبہ پنجاب میں کسی پرائیویٹ کالج کے ٹیسٹ میں بیٹھنے کے لیے بھی گورنمنٹ کالجز کے ٹیسٹ میں بیٹھنا ضروری ہے۔ اس ٹیسٹ کی بنیادی شرط F.Sc.(Pre-Medical) میں پنجاب میں65فیصد جبکہ دیگر تمام صوبوں میں 60 فیصد ہے۔ اس ٹیسٹ میں انگریزی ، بائیولوجی ، کیمسٹری اور فزکس میں طلبہ کی کارکردگی اور صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ 
داخلہ ٹیسٹ برائے انجینئرنگ
    صوبہ پنجاب اور سرحد کے تمام سرکاری اداروں کا صوبائی سطح پر ایک ٹیسٹ منعقد کیا جاتا ہے جبکہ دیگر صوبوں کے سرکاری اور ملک بھر کے تمام غیر سرکاری ادارے اپنا اپنا ٹیسٹ منعقد کرتے ہیں۔ داخلہ ٹیسٹ کے لیے بنیادی شرط F.Sc. (پری انجینئرنگ) میں 60 فیصد نمبر ضروری ہیں۔ تاہم وہ طلبہ جنہوں نے F.Sc. (ریاضی ، فزکس اور کمپیوٹر) کی ہو وہ کمپیوٹر انجینئرنگ ، سافٹ وئیر انجینئرنگ اور بعض دوسرے شعبوں میں داخلہ کے ٹیسٹ دے سکتے ہیں۔ اس ٹیسٹ میں انگریزی ، ریاضی، فزکس اور کیمسٹری میں طلبہ کی کارکردگی اور صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ 
نیشنل ٹیسٹنگ سروس  NTS 
    بہت سے سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں داخلہ کے لیے این ٹی ایس پاس کرنا ضروری ہے۔  اس کا رزلٹ ۲ سال تک کار آمد رہتا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے www.nts.org.pk 
مخصوص نشستیں 
    مخصوص نشستوں (Reserved Seats)کا دائرہ بہت وسیع ہے اور حساس بھی ۔ ایک نشست کی معلومات کسی طالب علم کے مستقبل کو بنا سکتی ہے اور معلومات کی کمی بگاڑ بھی سکتی ہے۔بہت سی مخصو ص نشستیں خالی رہ جانے کی وجہ سے ضائع ہو جا تی ہیں ۔ جن مقا صد کے تحت علاقو ں اور طبقا ت کو نشستیں دی گئی ہو تی ہیں  نہ تو وہ مقا صد ہو حاصل تے ہیں اور نہ ہی متعلقہ علا قے اور طبقات اس سے فائد ہ حا صل کر پاتے ہیں ۔ مخصوص نشستیں جن طبقات اور علاقوں کے لیے مخصوص کی گئی ہوں۔ ان کا حاصل کرنا ہر اس شخص کا حق ہے جواس  دائرہ میں آتا ہو۔ لہٰذا داخلہ کے وقت اس بارے میں معلومات حاصل کرلینی چاہیے۔
اوپن میرٹ اور مخصوص نشستیں 
    اوپن میرٹ سے مراد وہ نشستیں ہیں جن پر کوئی بھی طالب علم جو بنیادی شرائط پو ری کر رہا ہو، درخواست دے سکتا ہے البتہ مختلف اداروں کے لحاظ سے ان میں فرق آجا تا ہے۔ بعض اداروں نے ان اوپن میرٹ نشستوں کو اضلاع اور علاقوں میں تقسیم کیا ہو تا ہے۔ جس کا تعین ڈومیسائل سر ٹیفکیٹ سے کیا جاتا ہے۔
    وہ تمام نشستیں جو اوپن میرٹ کے علاوہ ہوں گی، مخصوص نشستیں کہلائیں گی مگر ان کی تقسیم ،تعین اور حصول کا طریقہ کار مختلف ہو سکتا ہے۔ لہٰذا کسی ایک کو کسی بھی لحاظ سے دوسری نشست تصور نہیں کرنا چاہیے۔مختلف سکیموں کے علاوہ تقریبا 25 طرح کی مخصوص نشستیں ایجوویژن ڈیٹا بیس میں مو جود ہیں ۔  
مخصوص نشستو ں کا مختصر جا ئزہ
    پاکستان کا کوئی طبقہ اور ضلع ایسا نہیں جس کے لیے کہیں نہ کہیں کوئی نشست نہ رکھی گئی ہو۔ یہ ہو سکتا ہے کہ معلومات کی کمی کی وجہ سے طالب علم اس سے فائدہ نہ اٹھا سکیں اور یہ نشستیں ضائع ہو جائیں۔ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں بکھری ہوئی ایک ٗ ایک اور دو، دو نشستوں کی معلومات حاصل کرنا ٗ انھیں کسی نظام کے تحت جمع کرنا اور مفید طریقہ سے پیش کرنا کوئی آسان کام نہیں ٗ بہر حال ایجوویژن کیر ئیر پلاننگ ایجوکیشنل سروسز نے ایک مفید کو شش کی ہے اور ملک بھر سے ہر طرح کی معلو مات جمع کی ہیں۔
درخواست کا طریقہ کار
     مخصوص نشستوں کے حوالے سے دو طرح کی معلومات بنیادی اہمیت کی حامل ہیں۔ اول ٗ  نشستیں کتنی اور کہاں ہیں؟ دومٗ درخواست کا طریقہ کار کیا ہے؟ ہر مخصوص نشست کے لیے طریقہ کار مختلف ہو سکتا ہے۔ بعض کے لیے اسی ادارے میں ہی درخواست دینا ہو تی ہے اور بعض کے لیے کسی نامزد ادارے ، بورڈ یا وزارت میں درخواست دینا ہو تی ہے۔ اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ بعض اداروں میں یا سکیموں میں درخواست دینے کا نظام الاوقات تعلیمی اداروں سے قدرے مختلف ہو تا ہے۔ لہٰذا معلومات حاصل کر تے ہوئے  کب، کہاں اور کیسے؟  ایسے سوالات کے تسلی بخش جوابات  ضرور حاصل کر لینے چاہیے۔
    اللہ تعالی ہمیں درست فیصلہ پر پہنچنے کی توفیق دے۔ (آمین)
 

متعلقہ عنوانات